گلگت(آئی این پی) جی بی ٹو کے نتائج کے ممکنہ اعلان کے خلاف پیپلزپارٹی کی جانب سے احتجاج کے دوران مظاہرین نے پولیس سے جھڑپ ہونے کے بعد 3سرکاری گاڑیاں واملاک نذر آتش کردیں۔گلگت بلتستان کے حالیہ انتخابات میں سب سے دلچسپ مقابلہ جی بی 2 میں ہوا جہاں پی ٹی آئی کے امیدوار فتح اللہ نے پیپلز
پارٹی کے امیدوار جمیل احمد سے صرف 2 ووٹوں کے فرق سے انتخاب جیتا تاہم پی پی پی نے نتائج تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔پیپلزپارٹی کی جانب سے احتجاج کے بعد جی بی ٹو میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی گئی لیکن اس میں بھی تحریک انصاف کے امیدوار کی ہی جیت ہوئی۔ ریٹرننگ افسر کی جانب سے جاری کردہ نتیجے کے مطابق پی ٹی آئی امیدوار فتح اللہ خان اس بار 96ووٹوں سے کامیاب قرار پائے۔جی بی ٹو کے نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے امیدوار فتح اللہ خان کو 6ہزار880ووٹ ملے اور پیپلز پارٹی کے جمیل احمد 6ہزار 764ووٹ لے کر کر دوسرے نمبر پر رہے۔دوسری جانب پیپلزپارٹی نے ایک بار پھر نتائج تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے احتجاج کیا، اس دوران مظاہرین کی پولیس سے جھڑپیں بھی ہوئی جس میں شدت کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے، مظاہرین نے سرکاری گاڑیاں و املاک نذر آتش کردیں۔بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی امیدوار کو جتوانے کیلئے الیکشن کمیشن کا ریکارڈ تک غائب کر دیا گیا، چیف الیکشن کمشنر نے فرازنک کروانے سے قبل حلقہ دو کا رزلٹ دے کر معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے، یہ کیسے ممکن ہے کہ ووٹ پیپلز پارٹی کے زیادہ ہوں اور زیادہ نشستیں پی ٹی آئی کو مل جائیں۔مصطفی نواز کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت گلگت بلتستان کا الیکشن چوری کرنے کے بعد اب تشدد پر اتر آئی ہے، لوگ اپنا ووٹ چوری ہونے کے خلاف پرامن احتجاج کر رہے ہیں تو ان پر گولیاں چلائی اور شیلنگ کی جا رہی ہے، پرامن مظاہرین پر تشدد کروا کر وفاقی حکومت حالات خراب کرنا چاہتی ہے، لوگ اس فاشسٹ حکومت کو اب مزید برداشت نہیں کریں گے، گلگت بلتستان میں حالات خراب ہوئے تو اس کے ذمہ دار چیف الیکشن کمشنر راجہ شہباز اور وفاقی حکومت ہوں گے۔واضح رہے کہ گلگت بلتستان انتخابات میں تحریک انصاف کے 10 امیدوار کامیاب ہوئے اور 6 آزاد امیدواروں کی پی ٹی آئی میں شمولیت کے بعد یہ تعداد 16 ہوگئی ہے جب کہ انہیں ایم ڈبلیو ایم کی ایک سیٹ کی حمایت بھی حاصل ہے ، یوں پی ٹی آئی واضح اکثریت کے ساتھ حکومت بنانے کی پوزیشن میں آگئی ہے۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں