نیب نے نواز شریف کیخلاف کرپشن کے شواہد ڈھونڈنے میں ناکامی کا اعتراف کر لیا، انکوائری بند کرنے کی سفارش

لاہور (پی این آئی) قومی احتساب بیورو لاہور نے 20 سال بعد سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف ایل ڈی اے پلاٹس الاٹمنٹ کیس کی انکوائری مکمل کرلی ، مسلم لیگ ن کے قائد کے خلاف عدم شواہد پر انکوائری بند کرنے کی سفارش کردی گئی۔ میڈیا رپورٹس میں نیب ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ پلاٹ الاٹمنٹ کیس

میں نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی طرف سے انکوائری مکمل کرلی گئی ہے جس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف عدم شواہد پر انکوائری بند کرنے کی سفارش کی گئی ہے ، تحقیقاتی ٹیم نے انکوائری رپورٹ منظوری کیلئے چیئرمین نیب کو بھجوا دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کیس میں نامزد افراد کو طلب کرنے کیلئے پنجاب پولیس کی مدد بھی طلب کی گئی تاہم بیشتر نامزد افراد انتقال کر چکے ہیں جب کہ اس کیس کا مزید ریکارڈ بھی موجود نہیں ہے۔ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے خلاف 3 اپریل 2000ء کو نیب کو ایک شکایت موصول ہوئی جس میں الزام عائد کیا گیا کہ نواز شریف نے کوٹہ ختم کر کے من پسند افراد کو پلاٹ الاٹ کیے ، ان پر بطور وزیراعلیٰ قریبی لوگوں میں پلاٹ بانٹنے کا الزام تھا۔ مزید یہ کہ انہوں نے ڈی جی لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ساتھ مل کر ایل ڈی اے پلاٹوں کی ایگزمشن دی اور کوٹہ ختم کر کے من پسند افراد کو پلاٹ الاٹ کیے ، حالاں کہ ایل ڈی اے کی پالیسی 1986ء کے تحت صرف چیرمین ہی پلاٹ الاٹ کرنے کے مجاذ تھے۔یاد رہے کہ غیر قانونی پلاٹ الاٹمنٹ کیس میں ہی سپریم کورٹ سے ضمانت منظور ہونے کے بعد جنگ اورجیو کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کو چند روز قبل رہا کر دیا گیا ، میر شکیل الرحمان 241روز سے گرفتار تھے ، میر شکیل الرحمان کی رہائی کی روبکار جاری ہونے کے بعد انہیں سروسز ہسپتال سے رہا کیا گیا جس کے بعد وہ اپنے گھر کے لئے روانہ وہ گئے ۔میر شکیل الرحمان کی رہائی کے موقع پر لاہور کی مختلف صحافتی تنظیموں کے نمائندے بھی سروسز ہسپتال میں موجود تھے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close