اسلام آباد (پی این آئی) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و پیداوار اسد عمر نے کہا ہے کہ مسلسل چوتھے ماہ بھی پاکستان کا کرنٹ اکاونٹ سرپلس میں رہا ، ہم جب حکومت میں آئے تو اس وقت ماہانہ 2 ارب ڈالر کرنٹ اکاونٹ خسارے کا سامنا کر رہے تھے۔ تفصیلات کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک
پیغام میں انہوں نے کہا کہ رواں برس اکتوبر میں پاکستان کا کرنٹ اکاونٹ سرپلس 382 ملین ڈالر تھا جو کہ اس سال مسلسل چوتھے مہینے میں کرنٹ اکاونٹ سرپلس میں رہا جب کہ جولائی سے کتوبر تک ملکی کرنٹ اکاونٹ سرپلس 1ارب 20 کروڑ رہا۔وفاقی وزیر نے بتایا کہ تحریک انصاف کی حکومت کو وراثت میں تاریخ کا سب سے زیادہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ملا جب حکومت میں آئے تو ماہانہ 2 ارب ڈالر کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔دوسری طرف وزیراعظم کی ملکی انڈسٹری کے فروغ کے لیے پالیسیاں بھی کامیاب ہو گئیں ، بنگلہ دیش اور بھارت کو ملنے والے آرڈرز اب پاکستان کو ملنا شروع ہو گئے، تفصیلات کے مطابق ملکی معیشت کے حوالے سے زبردست خوشخبری سامنے آئی ہے، جہاں ایکسپورٹس آرڈرز میں غیر معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے ، بنگلہ دیش اور بھارت کو ملنے والے آردڑز ڈائیورٹ ہونا شروع ہو گئے ہیں، صنعتکاروں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے ٹیکسٹائل انڈسٹری سے کیے گئے وعدے پورے کر دئیے ، سستی بجلی کے اعلان نے ایکسپوٹرز کا اعتماد مزید بڑھایا۔وفاقی مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس 792 ملین سرپلس ہوگیا ہے، پہلے دوسالوں میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 20سے کم کرکے 3ارب ڈالر پر لائے، اب روپیہ مستحکم ہوچکا ہے، 30 جون تااکتوبرتک 4ماہ میں کوئی قرض نہیں لیا، ماضی کے قرضوں پر 5ہزار ارب سود دیا،حکومتی اقدامات سے معیشت میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے ، ہماری معیشت کہاں کھڑی ہے، معیشت میں بہتری کے فوائد کس طرح عوام تک پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں، جب حکومت آئی تو معاشی بدحالی تھی، جس کے لیے ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا، آئی ایم ایف کے اس وقت ہی جایا جاتا ہے جب معیشت میں بحرانی کیفیت ہو ، ٹیکسز میں 17فیصد اضافہ ہوا، آمدنی اور اخراجات میں فرق کو سرپلس کیا گیا، کاروباری طبقات کو مراعات دی گئیں، معاشی صورتحال میں بہتری اور برآمدات میں اضافہ ہوا لیکن کورونا وائرس آیا تو معیشت کو دھچکا لگا، 1000 ارب کا مالی امداد دی گئی، گندم خریدنے کا پیکج دیا گیا، ایک کروڑ پچاس ہزار لوگوں کو نقد کیش دیا گیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں