لاہور(پی این آئی) وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ صوبے میں اینٹی کرپشن کی مہم کے دوران صرف 27 ماہ میں مجموعی طور پر 206 ارب روپے سے زائد کی ریکوریاں ہوئیں جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔ قومی وسائل لوٹنے والوں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔ ہم نے اینٹی کرپشن ادارے کو
ریفارم کیا ہے اور اس کی مثال گزشتہ 70 برس میں نظر نہیں آتی۔پنجاب کے اندر 2 برس کے دوران اینٹی کرپشن مہم کے دور رس ثمرات واضح نظر آ رہے ہیں اور وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں تحریک پاکستان کی حکومت نے اس بااثر مافیا پر پہلی بار ہاتھ ڈالا ہے جس نے گزشتہ 30 برس کے دوران عوام کے وسائل چھینے اور عوام کو بنیادی ضرورتوں سے محروم رکھا۔ پنجاب میں اینٹی کرپشن مہم نتیجہ خیز ثابت ہو رہی ہے اور بڑے بڑے مگرمچھوں پر ہاتھ ڈالا گیا ہے اور انہیں قانون کی گرفت میں لایا گیا ہے۔ناقدین جو کہتے تھے تبدیلی نہیں آئی، میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ پنجاب بدل رہا ہے اور بدل کر رہے گا۔2 برس کے دوران اینٹی کرپشن کو 51050 شکایات موصول ہوئیں۔ 11488 انکوائریز شروع کی گئیں اور 3185 کیس درج کئے گئے جبکہ 3904 ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ ہماری27 ماہ کے دور میں ملزمان سے ریکوری کی صورتحال بھی گزشتہ 10 سال کے مقابلے میں 532 فیصد زائد رہی۔گزشتہ 10 برس کے دوران محض43 کروڑ روپے کی ریکوری ہوئی جبکہ 27 ماہ میں 2 ارب 30 کروڑ روپے سے زائد کی ریکوریاں ہوئیں اور یہ تمام رقم سرکاری خزانے میں جمع کرائی گئی ہے۔ اسی طرح 27 ماہ کے عرصے کے دوران سرکاری اراضی واگزار کرانے کی شرح گزشتہ 10 سال کے مقابلے میں 6172 فیصد زائد رہی۔گزشتہ 10 برس کے دوران صرف 2.6 ارب روپے مالیت کی سرکاری اراضی واگزار کرائی گئی جبکہ ہمارے 27 ماہ کے مختصر دور میں 181 ارب روپے سے زائد مالیت کی سرکاری اراضی واگزار کرائی گئی۔وہ آج وزیراعلیٰ آفس میںوزیراعظم کے مشیر برائے احتساب مرزا شہزاد اکبر کے ہمراہ پریس کانفرنس کر رہے تھے۔ صوبائی وزراء راجہ بشارت اور میاں محمودالرشید بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں تحریک انصاف کی حکومت کرپشن کے خلاف زیروٹالرنس کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور پہلی بار اس بااثر طبقے پر ہاتھ ڈالا گیا ہے جو ماضی کے ادوار میں قومی وسائل کی لوٹ مار میں مصروف رہا۔ہمارے دور سے قبل اتنی زیادہ ریکوریاں اس لئے نہیں ہوئیں کہ اس وقت کے سیاسی جتھے میں وہی با اثر لوگ شامل تھے جو اہم عہدوں پر فائز رہے اور وہ اداروں کو بھی اپنے زیر اثر رکھتے تھے اور قومی وسائل پر قابض رہے۔انہوں نے کہا کہ یہ وسائل صوبے کے عوام کی امانت ہیں اور ہم اس امانت کو دیانتداری کے ساتھ کرپٹ عناصر سے واپس لے کر عوام کو لوٹا رہے ہیں۔واپس لئے گئے وسائل عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ ہوں گے اور یہی ہمارا منشور ہے۔ اینٹی کرپشن کی اس خصوصی مہم کا براہ راست فائدہ عوام کو ہوگا اور یہ عوام ہی کی جیت ہے۔ یہ وسائل احساس جیسے بے مثال پروگرام، صحت ان
صاف کارڈ جیسے فلاحی منصوبے، پناہ گاہوں جیسے عوامی پروگرام اور دیگر فلاح عامہ کے پروگراموں پر خرچ ہوں گے۔ میں ان تمام لوگوں کا بھی شکرگزار ہوں جنہوں نے اینٹی کرپشن کی اس مہم میں حصہ لیا اور حصہ لے رہے ہیں۔یہ ایک قومی مشن ہے جسے عزم اور جذبے کے ساتھ مزید آگے بڑھائیں گے اور پنجاب میں اینٹی کرپشن کی یہ مہم پہلے سے زیادہ زور و شور سے جاری رہے گی۔ وزیراعلیٰ نے میڈیا کے سوال کے جواب میں کہا کہ کورونا کی صورتحال کو مانیٹر کیا جا رہا ہے اور اس ضمن میں پنجاب حکومت اور وفاق کے مابین بہترین کوآرڈینیشن ہے۔ جس طرح کی صورتحال پیدا ہوگی، اسی طرح کے فیصلے کئے جائیں گے۔ایک اور سوال کے جواب میں انہو ںنے کہا کہ اینٹی کرپشن کے ادارے میں سٹاف کی کمی کو پورا کیا جائے گا اور خالی آسامیوں پر بھرتی کی جائے گی۔ وزیراعظم کے مشیر مرزا شہزاد اکبر نے کہا کہ تحریک انصاف کی پنجاب حکومت نے اینٹی کرپشن کو آزاد ادارہ بنایا ہے جس کی وجہ سے اینٹی کرپشن ادارے میں بے پناہ بہتری آئی ہے۔ گزشتہ 10 برس کے دوران اینٹی کرپشن ادارے کو سیاسی اثر و رسوخ کے تحت استعمال کیا گیا لیکن وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں جب موجودہ حکومت نے اس ادارے کو سیاسی اثر سے آزاد کیا تو ادارے کی کارکردگی میں بے پناہ بہتری آئی۔انہوں نے کہا کہ جتنی ریکارڈ ریکوریاں ہوئیں اور سرکاری زمینوں پر جتنے قبضے 27 ماہ کی مختصر مدت میں واگزار کرائے گئے اس کی کوئی مثال موجود
نہیں۔ مختصر مدت میں 206 ارب روپے سے زائد کی ریکوریاں کی جا چکی ہیں۔ سرکاری زمینوں پر قبضے سسیلین مافیا کرتا ہے جس کا نام پانامہ کیس کی ججمنٹ میں سپریم کورٹ کے معزز جج نے بھی لیا۔ انتہائی سیاسی اثرو رسوخ رکھنے والے لوگ اس مافیا کا حصہ ہیں اور سپریم کورٹ کی ججمنٹ میں سسیلین مافیا کے سرغنہ کا ذکر کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اینٹی کرپشن نے جو اربوں روپے کی ریکوریاں کی ہیں اس کا فائدہ براہ راست عوام کو ہوگا اور یہ رقم صحت انصاف کارڈ، احساس پروگرام اور کورونا وباء سے نمٹنے کیلئے خرچ ہوگی کیونکہ یہ وسائل اب قومی خزانے میں جمع ہو رہے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس پر وہی مافیا چیخ و پکار بھی کرے گا جو ایسے ناجائز کاموں سے فائدہ حاصل کرتا ہے لیکن سرکاری اراضی پر پہلا حق ریاست اور عوام کا ہے جو ہم عوام کو واپس کر رہے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے وعدہ کیا تھا کہ انہیں وفاق میں این آر او ملے گا نہ صوبے میں۔ وسائل لوٹنے والوں کو حساب دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے رپورٹ کرپشن کے نام سے موبائل ایپلی کیشن بھی تیار کی ہے اور اس پر اب تک 6474 شکایات موصول ہوئیں۔ 5196 شکایات کا ازالہ کیا گیا اور 2 ارب روپے سے زائد کی ریکوریاں موبائل ایپلی کیشن کے ذریعے موصول ہونے والی شکایات کا ازالہ کرکے کی گئیں۔انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کا یہ بہت اچھا اقدام ہے
اور باقی صوبوں کو بھی موبائل ایپلی کیشن متعارف کرانی چاہیئے اور ہم اس سلسلے میں صوبوں سے تعاون کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جس کسی نے بھی قوم کے وسائل لوٹے ہیں اس کے خلاف کارروائی ہو کر رہے گی۔ کسی ایک پارٹی کے خلاف کارروائی نہیں ہو رہی بلکہ وسائل لوٹنے والے عناصر کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کی جا رہی ہے۔بلاشبہ سابق دور میں با اثر شخصیات نے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جس شخص نے سرکاری اراضی پر قبضہ کرکے زمین سے فائدہ حاصل کیا، اس سے تاوان لیا جائے گا اور کریمنل کارروائی بھی ہوگی۔ ملتان والے کیس کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت خود احتسابی پر یقین رکھتی ہے اور ہر اس شخص کے خلاف کارروائی ہوگی جس نے قومی وسائل لوٹے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی واپسی کیلئے برطانوی حکومت سے رابطہ کیا ہے اور یہ ایک مفرور اور بھاگا ہوا شخص ہے جسے ڈی پورٹ کرنے کیلئے برطانوی حکومت سے رابطہ کیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں