اسلام آباد (پی این آئی)سیاست اپنا راستہ خود بناتی ہے، بند گلی میں داخل ہونا کوئی عقلمندی نہیں، اپوزیشن اگلے سال آزاد کشمیر انتخابات پر بھی روئے گی، وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمن الزام لگانے سے پہلے تحقیق کر لیا کریں، شبر زیدی پر لگایا گیا الزام انتہائی بھونڈا اور غیرذمے دارانہ
تھا، اپوزیشن کا بیانیہ ایک نہیں، انہوں نے اپنے اپنے نشان پر گلگت بلتستان میں الیکشن لڑا، ن لیگ کے رہنما حفیظ الرحمان نے پیپلزپارٹی پر الزامات لگائے، پی ٹی آئی جی بی میں دو تہائی اکثریت سے حکومت بنائے گی، جی بی کے لوگ محبت وطن ہیں، پاکستان کو ووٹ ڈالا، اپوزیشن میں اتنی سمجھ بوجھ ہوتی تو اتحاد کرلیتے، اپوزیشن اگلے سال آزاد کشمیر انتخابات پر بھی روئے گی،سیاست اپنا راستہ خود بناتی ہے، بند گلی میں داخل ہونا کوئی عقلمندی نہیں۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا کہ جدید اربن ٹرانسپورٹ الیکٹرک ہو گی، اس میں باڑ لگی ہوئی ہو گی اور 80 کلو میٹر کی رفتار سے چلا کرے گی، ابھی اس کا ٹرائل چل رہا ہے اور ہم صبح سے 42 کلومیٹر چلا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پپری سے کراچی سٹی تک دو دو پھیرے لگائیں گے تاکہ یہ دیکھ لیں کہ لوگوں کا اس پر کیا رسپانس ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 8 مہینوں میں 43 کلومیٹر کا ٹریک بنایا ہے، 14 کلومیٹر ٹریک نیا بحال کیا ہے اور یہ ریلوے نے اپنے طور پر کام کیا ہے جس پر ریلوے کے تمام مزدور اور افسران مبارکباد کے مستحق ہیں۔ وزیر ریلوے نے کہا کہ میں مولانا فضل الرحمن سے گزارش کرنا چاہتا ہوں کہ وہ کوئی الزام لگانے سے پہلے تحقیق کر لیا کریں، شبر زیدی کا کل جو انہوں نے الزام لگایا وہ انتہائی بھونڈا، غیرذمے دارانہ، غیرشائستہ اور غیراخلاق ہے کہ شبر زیدی نے بات کی ہے کہ اس کا سرے سے کوئی وجود نہیں اور یہ جھوٹ پر مبنی الزام ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی سیاسی زندگی میں اتنا شفاف الیکشن ہوتے ہوئے نہیں دیکھا جو گلگت بلتستان میں ہوا ہے، میں یہ اس لیے نہیں کہہ رہا کہ میں عمران خان کا وزیر ہوں بلکہ جتنا بڑا پن میں نے گلگت بلتستان میں دیکھا ہے کہ ایک جلسے سے دوسرے جلسے میں جاتے ہوئے دیکھے ہیں اور ایک جلسے میں مخالفوں کی کیپ پہلنے ہوئے لوگ دیکھے ہیں، یہاں کوئی کسی کے دفتر کے آگے سے گزر کے تو بتائے۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے کہا کہ پنجاب میں کسی مخالف کے دفتر کے آگے سے گزرنا مشکل ہوتا ہے لیکن گلگت بلتستان میں مخالف پارٹیوں کے جلسوں میں ناصرف لوگوں نے شرکت کی اور سیاسی شعور کا مظاہرہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ 23 کی 23 سیٹوں میں جتنے ووٹ پول ہوئے، ڈبوں سے اتنے ہی ووٹ نکلے، یہاں کی طرح نہیں ہوا کہ ووٹ 800 یا ہزار ڈالے گئے اور نکلے 1200 ہوں، ایک اور دو ووٹوں پر امیدوار جیتے ہیں جو اس بات کا کا ثبوت ہیں کہ جمہوریت جیتی ہے، جمہوریت کو فتح ہوئی ہے اور گلگت بلتستان کے لوگوں نے پاکستان کے حق میں ووڑ ڈالا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں