گلگت(پی این آئی) گلگت بلتستان میں حالات کشیدہ، فوج طلب کر لی گئی، عبوری حکومت نے گلگت اور چلاس شہر میں امن و امان کی صورتحال کنٹرول میں رکھنے کیلئے فوجی دستے تعینات کرنے کی درخواست کر دی۔ تفصیلات کے مطابق گلگت بلتستان کے 2 شہروں میں حالات کشیدہ ہو گئے ہیں جس کے بعد گلگت کی
عبوری حکومت نے فوری وفاقی وزارت داخلہ سے رابطہ کیا ہے۔انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے الزامات کی وجہ سے گلگت اور چلاس شہر کی صورتحال خراب ہے، جس کے بعد ان شہروں میں فوج تعینات کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ وفاقی وزارت داخلہ سے گلگلت شہر میں 300 فوجی اہلکار جبکہ چلا سشہر میں 180 فوجی اہلکار تعینات کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ فوج ان شہروں میں امن و امان کو برقرار رکھنے کیلئے مقامی انتظامیہ کی مدد کرے گی۔بتایا گیا ہے کہ حلقہ جی بی اے 2 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی میں پیپلز پارٹی کے امیدوار کی شکست کے بعد سے گلگت اور چلاس شہر میں صورتحال کشیدہ ہے۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ حلقہ جی بی اے 2، جس نشست پر تحریک انصاف کی فتح کا اعلان کیا گیا، اس پر اب ہم نے فتح حاصل کر لی ہے۔ پی پی کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ حلقہ جی بی اے 2 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے دوران ہمارے امیدوار کو 142 ووٹوں کی برتری حاصل ہوگئی۔پیپلز پارٹی کے جمیل احمدکو دوبارہ گنتی پر 142ووٹوں کی برتری مل گئی ہے،جب کہ اس سے قبل آنے والےغیر سرکاری نتائج کے مطابق انہیں تحریک انصاف کے امیدوار فتح اللہ نے 2 ووٹوں کے فرق سے شکست دی تھی۔ پیپلز پارٹی کے دعوے کے برعکس سرکاری طور پر اس نتیجے کا اعلان نہیں کیا گیا۔ واضح رہے کہ ری کاونٹ میں ان کی فتح کا معاملہ اہمیت اختیار کر گیا ہے۔فتح اللہ نے پیپلز پارٹی کے امیدوار کے مقابلے میں ری کاونٹ کے بعد صرف 2 ووٹوں سے فتح حاصل کی تھی۔ اتوار کی رات کو غیر سرکاری اور غیر حمتی نتائج کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے جمیل احمد کو مخالف امیدوار پر برتری حاصل تھی۔جمیل احمد نے 6848 ووٹ ، پی ٹی آئی کے فتح اللہ خان 6229 ووٹ اور مسلم لیگ ن کے حفیظ الرحمان نے 2100 ووٹ حاصل کیے تھے۔لیکن حلقے میں ووٹوں کی گنتی دوبارہ کی گئی تو غیر سرکاری نتیجے کے مطابق پی ٹی آئی کے فتح اللہ خان کو جمیل احمد پر دو ووٹوں کو برتری حاصل ہو گئی۔فتح اللہ خان کو 6696 اور جمیل احمد کو 6694 ووٹ ملے۔جمیل احمد کے مقابلے میں فتح اللہ خان کو غیر سرکاری طور پر کامیاب قرار دیا گیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں