اسلام آباد(آئی این پی ) سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسی نے خیبر پختون خوا میں بلدیاتی انتخابات نہ کرانے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے صوبائی حکومت کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا انتباہ دیا اور کہا کہ 14 ماہ گزر گئے بلدیاتی انتخابات کیوں نہیں کرائے گئے، عوام کے حقوق کی خلاف ورزی نہیں
ہونے دیں گے، تیسری دنیا کے ملکوں میں پہلی دنیا کا طرز حکمرانی کیا جا رہا ہے، صوبائی حکومت کے وکلا کیوں ڈرتے ہیں ، آپ عوام کے پیسے سے حکومت کرتے ہیں کسی سے ڈرنے کی ضرورت نہیں، آپ کی حفاظت کرنے والا اللہ ہے، ملک میں ہر طرف وی آئی پی کلچر کے تحت روٹ لگے ہوتے ہیں، کیا ایسی ہوتی ہے ریاست مدینہ؟ ہر طرف مشین گنیں لگی نظر آتی ہیں، کچھ ہوا توکیا یہ گنیں عوام پر ہی چلیں گی۔ تفصیلات کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے خیبر پختون خوا گورنمنٹ ایکٹ 2013 کی شق 39 اور 41 پر عمل درآمد سے متعلق کیس کی سماعت کی جس میں کے پی کے میں بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کا تذکرہ ہوا۔ سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل، الیکشن کمیشن اور ایڈووکیٹ جنرل کے پی کے کو نوٹس جاری کر دیے۔جسٹس قاضی فائزعیسی نے ریمارکس دیے کہ آئین پر عمل درآمد نہ ہوا تو کے پی کے حکومت کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کریں گے، 14 ماہ گزر گئے بلدیاتی انتخابات کیوں نہیں کرائے گئے، عوام کے حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہونے دیں گے، تیسری دنیا کے ملکوں میں پہلی دنیا کا طرز حکمرانی کیا جا رہا ہے، صوبائی حکومت کے وکلا کیوں ڈرتے ہیں اور حکومت کو بچانے کی کوشش کیوں کر رہے ہیں، آپ عوام کے پیسے سے حکومت کرتے ہیں کسی سے ڈرنے کی ضرورت نہیں، آپ کی حفاظت کرنے والا اللہ ہے۔جسٹس قاضی فائزعیسی نے کہا کہ ملک میں ہر طرف وی آئی پی کلچر کے تحت روٹ لگے ہوتے ہیں، کیا ایسی ہوتی ہے ریاست مدینہ؟ ہر طرف مشین گنیں لگی نظر آتی ہیں، کچھ ہوا توکیا یہ گنیں عوام پر ہی چلیں گی، کشمیر پر الیکشن کرنے کی بات کرتے ہیں لیکن صوبے میں بلدیاتی الیکشن نہیں کرواتے، کیا صوبے میں عوام کے حقوق نہیں ہیں، بلدیاتی انتخابات نہ کرا کر عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے، ہر طرف لوگ شاہانہ طرز زندگی گزار رہے ہیں۔ایڈوکیٹ جنرل کے پی کے پیش نہ ہونے پر عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ کیا ایڈووکیٹ جنرل کے پی کے بہت مصروف آدمی ہیں، عوام کے پیسے سے تنخواہ لیتے ہیں، ان کا عدالت میں پیش ہونا ان کی ذمہ داری ہے۔کے پی کے حکومت کی جانب سے شق 39اور 41 سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی جس پر عدالت نے عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے حکم دیا کہ لوکل گورنمنٹ کی منقولہ اور غیر منقولہ املاک کی تفصیل اپ لوڈ کی جائے۔ کیس کی سماعت 15 دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں