اسلام آباد (پی این آئی )ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کی 9زندگیاں ایک معمہ ہیں، اُن کے پاس کیا گیدڑ سنگھی ہے کہ وہ پاتال میں گر کر پھر سے عروج کی طرف گامزن ہو جاتی ہیں۔ کیا گوٹیاں لڑاتی ہیں کہ بند دروازے کھل جاتے ہیں۔روزنامہ جنگ میں شائع اپنے ایک کالم میں سینئر صحافی سہیل وڑائچ لکھتے ہیں کہ ۔۔۔کیا طلسم یا جادو ہے کہ وہ چلہ کاٹ کر ایسی پھونک مارتی ہیں کہ
پھر سے اقتدار کی دیوی اُن پر مہرباں ہو جاتی ہے۔وفاقی مشیر اطلاعات کے طور پر فارغ ہوئیں تو چپ سادھ لی مگر کہیں نہ کہیں سے خبر ملتی رہی کہ وہ گھر نہیں بیٹھیں، اندر ہی اندر سے زمین دوز راستہ بنا رہی ہیں اور واقعی ایسا ہی ہوا کہ ایک بار پھر وہ تام جھام سے پنجاب کی وزارتِ اطلاعات کو سنبھال چکی ہیں۔ کہنے والے اب بھی کہہ رہے ہیں کہ اِس بار بھی راستہ بنی گالہ سے ہی نکلا ہے۔ڈاکٹر فردوس عاشق کے دوبارہ سے اِن ہونے سے حکومت اور اپوزیشن کی محاذ آرائی کم ہو گی نہ زیادہ۔ ڈاکٹر فردوس ٹی وی اسکرینوں پر شاید زیادہ ٹائم لے لیں کیونکہ وہ بنا کے رکھنے کا فن جانتی ہیں لیکن اُنہیں وہی وقت ملے گا جو پہلے فیاض چوہان یا شہباز گل کو مل رہا تھا۔اپوزیشن اپنا ٹائم تو پورا لے گی، حکومت کا ٹائم تین ترجمانوں میں تقسیم ہو گا۔ دیکھنا یہ ہو گا کہ آپس کے مقابلے میں آگے کون رہتا ہے؟اِسے حسنِ اتفاق کہیے یا ستم ظریفی کہ اِدھر ڈاکٹر فردوس عاشق نے اپنی سیاسی زندگی کا پانچواں دور شروع کیا ہے اور اُدھر ایک زمانے میں اُن کی ق لیگی کولیگ ایم این اے کشمالہ طارق نے دوسری شادی کرکے اپنی زندگی کا نیا سفر شروع کیا ہے۔کشمالہ اور فردوس عاشق میں سب اچھا نہیں رہا، ایک بار تو ٹاک شو میں بات تو تو میں میں سے آگے ذاتیات تک چلی گئی تھی۔امید ہے وقت گزرنے کے ساتھ رنجشیں جاتی رہی ہوں گی اور ڈاکٹر فردوس عاشق نے پاکستان میں خود کو سب سے اچھا Carryکرنے والی خاتون کشمالہ طارق کو نئی زندگی پر دلی مبارکباد دے دی ہوگی۔ڈاکٹر فردوس عاشق کی بطور مشیر اطلاعات پنجاب تقرری کے بعد اُن پر پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت کے بعض افراد کی طرف سے لگائے گئے الزامات تو دم توڑ گئے ہیں
مگر فردوس عاشق کو احتساب اکبر اور اعظم نوکر شاہی خان سے اِن الزامات کے بارے میں ضرور پوچھنا چاہئے جو اُن کی وفاق سے فراغت پر لگائے گئے تھے تاکہ آنے والے کل میں پھر سے وہ الزامات دہرائے نہ جا سکیں۔ڈاکٹر فردوس عاشق وفاق میں اتنی کامیاب نہیں ہوئیں جتنی صوبے میں ہوں گی۔ وفاق میں کئی طاقتیں اور کئی شخصیتیں تھیں، ہر ایک کو خوش رکھنا اور مطمئن کرنا بہت مشکل تھ
۔ پنجاب میں بزکش کو ہاتھ میں رکھنا اور وفاق میں بڑے خان کی نظروں میں رہنا اتنا مشکل نہیں ہوگا۔ وفاق میں کبھی کوئی ایجنسی رپورٹ کر دیتی ہے، کبھی مودی ملتانی اور کبھی اسد بن غلام عمر شکایت کر دیتا تھا۔فواد جہلمی سے فردوس کی بنتی نہیں تھی کیونکہ اُسے ہٹا کر تو آئی تھیں۔ آخر میں احتساب اکبر اور اعظم نوکر شاہی خان سے تو باقاعدہ دوبدو لڑائی ہو گئی تھی۔مسئلہ یہ ہے کہ
فیاض چوہان بھی تقریر و بیان میں اِس فیاضی سے کام لیتے رہے کہ وزیراعلیٰ کو بہت ہی بڑا کامیاب اور لائق ثابت کر چکے ہیں۔ ڈاکٹر فردوس وزیراعلیٰ بزکش کو کیسے اِس رتبے سے آگے لے کر جائیں گی؟ یہ ایک بڑا چیلنج ہوگا۔سیاست اور صحافت دونوں کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ ڈاکٹر فردوس عاشق کا سارا سیاسی کیریئر ہماری آنکھوں کے سامنے ہی بنتا،
سنورتا اور بگڑتا رہا ہے۔اتنے برسوں کے Interactionکے بعد یہ بھی اندازہ ہے کہ وہ کھلے دل اور کھلے ذہن کی مالکہ ہیں، اِس لئے اُن پر کالم کے کالم باندھے جاتے ہیں اور وہ بھی ہلکی مسکراہٹ کے ساتھ اِنہیں پڑھ کر ہوا میں اڑا دیتی ہیں۔ اُن میں لوگوں کو ساتھ لے کر چلنے اور چلانے کی خوبی بدرجہ اتم موجود ہے۔آخر میں ہلکے پھلکے انداز میں یہ کہنا بھی بےجا نہ ہوگا کہ
جس مہارت سے ڈاکٹر فردوس عاشق نے اوپر تلے اپنے پانچ نئے سیاسی کیریئر بنائے ہیں اور 5نئے سیاسی جنم لئے ہیں، اُمید ہے کہ اگلی حکومت (جو بھی ہوگی) ڈاکٹر فردوس عاشق اِس کا بھی حصہ ہوں گی اور اُس کے لئے وہ اپنا چھٹا سیاسی جنم لیں گے۔ ہم کم از کم بلی کی طرح اُن کی 9زندگیاں تو دیکھ کر ہی دنیا سے رخصت ہوں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں