اسٹیبلشمنٹ نے گلگت بلتستان کو صوبے کا درجہ دینے کا فیصلہ کر لیا، ن لیگ کوفوج مخالف بیانئے کی وجہ سے گلگت کی عوام نے ٹھکرا دیا

لاہور (پی این آئی) سینئر صحافی ہارون الرشید کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان میں آزاد امیدوار پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ جائیں گے۔وہاں پر رحجان دیکھا گیا ہے کہ لوگ مرکز کے ساتھ جاتے ہیں۔انہوں نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے مزید کہا کہ فوج کے خلاف بات کرانے والے کو آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں ووٹ نہیں

مل سکتا۔نواز شریف کی تقاریر آزاد کشمیر میں چلائی جائیں گی۔کیا لوگ اندھے ہیں کہ بھارت نوازپارٹیوں کو ووٹ دیں۔پیپلز پارٹی نے تو اپنا رویہ درست کیا۔ن لیگ کو وہاں کچھ نہیں ملنے والا تھا۔مریم نواز نے کام خراب کر دیا۔مریم کے مشیر کون ہیں۔ ان میں تین اینٹی پاکستان ہیں۔تحریک پاکستان کے مخالف، یہ اسلام کا نام لینے کے روا دار نہیں۔امت کا نام لیا جائے تو ان کی زبان پر چھالے پڑتے ہیں۔ہارون الرشید نےمزید کہا کہ گلگت بلتستان کو صوبہ بننے سے کسی کا باپ بھی نہیں روک سکتا۔اسٹینلشمنٹ بھی اس کے لیے تیار ہیں ۔صوبے کی نوعیت مختلف ہو گی۔یہ عارضی صوبہ بنے گا۔۔واضح رہے کہ کورونا وائرس کے خطرے اور چند بالائی علاقوں میں سخت موسمی صورتحال کے باوجود گلگت بلتستان کے لوگوں نے مکمل نظم و ضبط کے ساتھ رائے شماری میں حصہ لیا جس میں اس خطے کے کسی بھی حصے سے تشدد کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔ اسٹریٹجک لحاظ سے اہم خطے گلگت بلتستان کے انتخابات کے سلسلہ میں ووٹوں کی گنتی کا سلسلہ اب بھی جاری ہے اب تک کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کو واضح برتری حاصل ہے اور پاکستان پیپلز پارٹی دوسرے نمبر پر ہے جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پولنگ اور گنتی کے عمل کے دوران چند بے ضابطگیوں اور مبینہ دھاندلی کے بارے میں شکایت کی ہے جو زیادہ تر پر امن رہی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں