لاہور (پی این آئی) سینئر صحافی روف کلاسرا کا کہنا ہے کہ نواز شریف نے سوات جلسے سے خطاب میں کہا کہ ہمیں کہا جاتا ہے نام نہ لیں آپ سیاست دانوں کے نام لے کر انہیں چور ڈاکو کہہ رہے ہوتے ہیں لیکن کراچی کی انکوائری رپورٹ میں جن افراد کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ان کا نام نہیں لیا جاتا۔رأف کلاسرا نے مزید کہا کہ
انکوائری رپورٹ سے صرف بلاول بھٹو زرداری خوش ہیں، نواز شریف اور عمران خان دونوں ہی اس سے نا خوش ہیں۔انہوں نے یاد دلایا کہ فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ آرمی چیف نے وزیراعظم سے پوچھ کر بلاول بھٹو کو فون کیا تھا لیکن شہباز گل نے فردوس عاشق کے اس بیان کی تردید کی ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ فوج اور سویلین حکومت ایک صفحے پر نہیں ہے۔رؤف کلاسرا نے انکشاف کیا ہے کہ اسلام آباد میں پھیلی خبروں کے مطابق ن لیگ کے ایک اہم شخص کے ساتھ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے خفیہ ملاقات کی گئی ہے، انہوں نے کہا کہ فوجی قیادت دباؤ میں ہوسکتی ہے۔ممکن ہے کہ اس وجہ سے رابطے کیے جارہے ہو تاکہ کوئی درمیانی راستہ تلاش کیا جا سکے۔واضح رہے کہ نواز شریف اپنے بیانیے کو لے کر آگے چل رہے ہیں۔پاکستان مسلم لیگ ن کے قائدسابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ چند لوگوں کی لاقانونیت کا الزام پوری فوج کو نہیں دے سکتا، مسلم لیگ ن کی فتح کوشکست میں بدل کرلاڈلے کو اقتدار میں لایا گیا، جب جنرل قمر جاوید باجوہ اور جنرل فیض حمیدکا نام لیتا ہوں توکہتے نوازشریف ہمارا نام کیوں لیتا ہے؟ چلو میر اجرم تھا کہ میں آئین قانون، جمہوریت کی بات کرتا تھا،لیکن عوام کا کیا قصور تھا؟انہوں نے سوات میں عوامی جلسے سے ویڈیولنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے ایک بار پھر سخت بیا نیہ اپنایا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں