سوات (پی این آئی) پاکستان مسلم لیگ ن کے قائدسابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ چند لوگوں کی لاقانونیت کا الزام پوری فوج کو نہیں دے سکتا، مسلم لیگ ن کی فتح کوشکست میں بدل کرلاڈلے کو اقتدار میں لایا گیا، جب جنرل قمر جاوید باجوہ اور جنرل فیض حمیدکا نام لیتا ہوں توکہتے نوازشریف ہمارا نام
کیوں لیتا ہے؟ چلو میر اجرم تھا کہ میں آئین قانون، جمہوریت کی بات کرتا تھا،لیکن عوام کا کیا قصور تھا؟انہوں نے سوات میں عوامی جلسے سے ویڈیولنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے آج سوات کے عوام سے بات کرتے خوشی محسوس ہورہی ہے، مجھے اس بات کا افسوس ہے کہ کچھ عرصے سے عوام کی زندگی کی مشکلات بڑھ گئی ہیں، تعمیروترقی کا عمل رک گیا ہے، جس کی بنیاد مسلم لیگ ن نے ڈالی تھی، جب ترقیاتی کام ہوتے ہیں، تو روزگار کے مواقع پیداہوتے ہیں، خوشحالی آتی ہے، ہم نے یہ کرکے دکھایا ، زندگی کا پہیہ آگے کی طرف چلتا ہے، جب ہم آئے تو ملک میں دہشتگردی تھی، لوڈشیڈنگ کا عذاب تھا، لیکن ہم نے ان بحرانوں پر قابو پالیا تھا، لیکن آج مجھے دکھ ہورہا ہے، کیونکہ ملک کو تباہ وبرباد کردیا گیا ہے، مہنگائی آسمان سے باتیں کررہی ہے، لوگ روٹی بھی نہیں کھاسکتے، روٹی 20 روپے کی ہوگئی ہے، چینی 110 کی ہوگئی، ہمارے دور میں روٹی 5 اور چینی 50 روپے کلو تھی، ادویات مہنگی ہوچکی ہیں، عوام روٹی خریدیں، ادویات خریدیں، یا بچوں کے سکول کی فیس دیں؟ نااہل ٹولہ مسلط کردیا ہے، جو عوام کو نہیں کسی اور کو جواب دہ ہے جس کو عوام کی نہیں کسی اور کی خوشنودی چاہیے ، مسلم لیگ ن کی فتح کو شکست میں بدل کر اپنے لاڈنے کو اقتدار میں لایا گیا ہے، نوازشریف کی عداوت کی بنیاد پر کہ نوازشریف اچھا نہیں لگتا اس پرجس طرح ملک کے ساتھ زیادتی اور 22 کروڑ عوام کو ظلم کا نشانہ بنایا گیا، نوجوان نسل کے مستقبل سے کھیلا گیا، اس کا جواب کون دے گا؟ جب میں کہتا ہوں جنرل قمر جاوید باجوہ اور جنرل فیض حمید جواب دیں، کہ انہوں نے پاکستان کے ساتھ یہ سلوک کیوں کیا؟ کیوں پاکستان کو تباہی کے گڑھے میں پھینکا گیا، تو وہ کہتے ہیں نوازشریف ہمارا نام کیوں لیتا ہے؟ مجھے بتائیں میں کس کا نام لوں؟ میں چند لوگوں کی لاقانیت اور آئین شکنی کاالزام پوری فوج کو نہیں دے سکتا، کیوں دوں میں ؟ ٹھیک ہے جنرل باجوہ اور جنرل فیض اپنی مرضی کی جے آئی ٹی بنوائی، مرضی کے فیصلے بھی لیے، نوازشریف کو وزارت عظمیٰ سے ہٹوا دیا،مجھے ، شہبازشریف ، مریم نواز، پارٹی رہنماؤں کو جیلوں میں ڈلوا دیا، ہماری میڈیا کے ذریعے کردار کشی کی جارہی ہے، مگر پورے ملک کے عوام کو غربت، بدحالی، مہنگائی اور اندھیروں میں دھکیلنے کا جواب کسی نہ کسی کو تو دینا ہوگا۔چلو میر اجرم تھا کہ میں آئین قانون، جمہوری اصولوں کی بات کرتا تھا، حدودمیں رہنے کی بات کرتا تھا۔ لیکن عوام کا کیا قصور تھا؟ عوام کو کیوں مہنگائی ، روٹی کا نوالہ چھینا گیا، بچوں سے تعلیم کیوں چھینی گئی، اس کا جواب عمران خان سے نہیں مانگتا بلکہ اس کا جواب میں عمران خان کو لانے والوں سے مانگتا ہوں ، وہ توکٹھ پتلی ہے، اسے ہلانے والی انگلیاں اس کا حساب دیں گے، کراچی واقعے کو سنا ہوگا کہ کس طرح آئی جی سندھ کو گھر سے یرغمال بنایا گیا، ہوٹل کا دروازہ توڑ کر کیپٹن ر صفدر کو گرفتار کیا گیا، سندھ پولیس نے ردعمل دیا،میں کہتا تھا یہاں حکومت کے اوپر ایک حکومت ہے، ریاست کے اوپر ایک ریاست ہے، کیا کراچی واقعے نے میرے مئوقف کو سچ ثابت نہیں کردیا؟ اگر پولیس کوئی غیرآئینی غیرقانونی ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کردے تو کسی میں ایسا ہوتا ہے پولیس افسر کو یرغمال بنایا جائے، قائد اعظم کے مزار کا احترام کرتے ہو تو قائداعظم کی تعلیمات پر بھی عمل کرو۔کہتے جذبات میں کیا گیا، یہ جذبات اس وقت کیوں جوش نہیں مارتے جب آئین جمہوریت پر حملہ ہوتا ہے اور منتخب حکومت پر شب خون مارا جاتا ہے۔ شاباش دنیا کو بتا رہے ہیں کہ ہمارے افسران کتنے غیرذمہ دار ہیں کہ وہ جذبات میں آکر کسی بھی وقت کچھ بھی کرسکتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں