اسلام اباد (پی این آئی) پاکستان کے معروف ماہر صحت وائس چانسلر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا ہے کہ کورونا وباء کی دوسری لہر میں مریضوں کی تعداد میں ہونے والے اضافے کی توقع تھی کیوں کہ ہم نے بحیثیت قوم یہ سوچ لیا تھا کہ شاید کوورنا ختم ہوچکا ہے لیکن بتادوں کہ کورونا کہیں جانے والا
نہیں ہے یہ کئی سال تک ہماری زندگیوں میں رہے گا ، یہ وقتاً فوقتاً سر اٹھاتا رہے گا جس کی وجہ سے بہت سی قیمتی جانیں جائیں گی اور بہت سے لوگ اس میں مبتلا ہوتے رہیں گے ۔نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ کورونا کے اس طرح پھیلنے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہم نے اس کو روکنے والے ایس او پیز کو پس پشت ڈال دیا ہے ، ایسی صورتحال میں تو ظاہر ہے کہ اس نے بڑھنا ہی ہے ، حکومت کی طرف سے اس سلسلے میں فیصلہ سازی تو ضروری ہے لیکن اس کے علاوہ بطور پاکستانی ہمیں اپنی زندگی اور اردگرد کے لوگوں کو پچانے کے لیے بہت ضروری ہوگا کہ اس سلسلے مین جتنی زیادہ ممکن ہوسکے احتیاط کی جائے جس کے لیے لازمی ہے کہ ہم پرہجوم جگہوں پر جانے سے گریز کریں ، غیرضروری طور پر گھر سے باہر نہ نکلیں لیکن اگر نکلنا ضروری ہے تو ماسک لازمی پہنا جائے ، سماجی فاصلے کو یقینی بنائیں ، آپس میں گلے ملنے اور ہاتھ ملانے سے پرہیز کیا جائے ، ہاتھوں کو بھی بار بار صابن سے دھوئیں ، یا پھر سینیٹائزر کا استعمال کیا جائے۔ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ آنے والے ڈیڑھ سے دو سال تک عوام کو ان احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا ہوگا ، یہ تب تک کیا جاتا رہے جب تک کہ عالمی وباء کی ویکسین مارکیٹ میں نہیں آجاتی اور اس کے بعد کم از کم چالیس سے پچاس فیصد آبادی کو یہ ویکسین لگائی نہیں جاتی۔ انہوں نے کہا کہ جب تک دنیا میں کورونا کا ایک بھی کیس رہے گا تو یہ خطرہ موجود رہے گا کہ یہ دوبارہ سے پھیل سکتا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں