ی ایم)میں شامل تمام جماعتیں متحد اور متفق ہیں، اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس میں کسی شخصیت کا نام لینے سے منع بھی نہیں کیا گیا تھا،ہم نے اسٹیبلشمنٹ کے خلاف کھڑے ہونے پر زور دیا ہے، مسلم لیگ (ن)ہو یا پیپلزپارٹی، تمام جماعتوں کی اپنی اپنی سیاست ہے، پی ڈی ایم کی تحریک کو کامیابی حاصل ہوگی جنوری
میں حکومت کے خلاف لانگ مارچ ہوگا جبکہ فروری میں حکومت کو جانا پڑے گا، کراچی واقعے پر ایکشن خوش آئند ہے، معاملے پر کارروائی کی گئی جو ایک مثبت قدم ہے، اس قسم کے اقدامات سے اداروں کے وقار میں اضافہ ہوتا ہے، جمہوری قوتوں کو اچھے اقدام کو سراہنا چاہیے۔نجی ٹی وی کو دئیے گئے انٹرویو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جمہوریت کی بحالی، اداروں کے آئینی و قانونی کردار ادا کرنے کی بات ہے تو مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی میں اتفاق ہے۔نواز شریف کے بیانیے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہماری پی ڈی ایم کا بیانیہ ایک ہے کہ سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت ختم ہونی چاہیے، پاکستان کی 70سالہ تاریخ کے اس مسئلے کو حل کرنا چاہیے اور اس نکات پر ہم سب متحد اور ایک ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اس بات پر زور دیا کہ ہمارا جو اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بیانیہ ہے ہم اس پر کھڑے ہیں اور جو بھی پی ڈیم ایم کا مشترکہ فیصلہ ہوگا ہم اس کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اے پی سی میں ہمارے نکات سب کے سامنے ہیں، تاہم اے پی سی میں نہ تو کسی کا نام لینے کا طے ہوا تھا لیکن ساتھ ساتھ کسی کا نام لینے کا منع بھی نہیں کیا گیا تھا۔اس موقع پر انہوں نے یہ بھی کہا کہ پی ڈی ایم کا ٹائم ٹیبل بڑا واضح ہے، پی ڈی ایم کی تحریک کو کامیابی حاصل ہوگی جنوری میں حکومت کے خلاف لانگ مارچ ہوگا جبکہ فروری میں حکومت کو جانا پڑے گا۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں