لاہور (پی این آئی) حکومت چند ماہ کے دوران ملک کے بیرونی قرضوں میں 1 ہزار ارب روپے سے زائد کی کمی کرنے میں کامیاب۔ تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی کامران خان کی جانب سے ملک میں امریکی ڈالر کی قیمت میں زبردست کمی اور پاکستانی روپے کی قدر میں اضافہ کے حوالے سے ایک خصوصی رپورٹ
پیش کی گئی ہے۔سینئر صحافی کا بتانا ہے کہ ڈالر کی قیمت میں مسلسل کمی کی وجہ سے پاکستان کے بیرونی قرضوں کے بوجھ میں بھی کمی ہوئی۔گزشتہ چند ماہ کے دوران ڈالر کی قیمت جو 168 روپے کی سطح سے بھی تجاوز کر گئی تھی، وہ اب 10 روپے سے زائد کی کمی کے بعد 158 روپے کی سطح تک آ چکی ہے۔ گزشتہ چند ماہ کے دوران موثر حکومتی معاشی اقدامات کی وجہ سے ڈالر کی قدر میں 10 روپے تک کی کمی اور پاکستانی روپے کی قدر میں اضافے سے بیرونی قرضوں کے بوجھ میں ایک ہزار ارب روپے سے زائد کی کمی ہو چکی۔جبکہ ڈالر کی قیمت کے حوالے سے معاشی ماہرین کی جانب سے پیشن گوئی کی گئی ہے کہ پاکستان میں امریکی کرنسی کی قیمت 155 روپے کی سطح تک جائے گی۔ بتایا گیا ہے کہ ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافے اور تجارتی خسارے میں کمی کی وجہ سے ملک کے زرمبالہ ذخائر میں استحکام آیا، اسی وجہ سے پاکستانی روپیہ بھی مستحکم ہوا ہے۔ دوسری جانب ایک رپورٹ کے مطابق پاکستانی روپے کا خطے کی بہترین کارگردگی دکھانے والی کرنسیوں میں شمار ہونے لگا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق روپے کی قدر میں یکم اکتوبر سے 3.1 فیصد اضافہ دیکھا گیا اور یہ بہترین کارگردگی دکھانے والی کرنسیوں میں انڈونیشیا اور جنوبی کوریا کے بعد تیسرے نمبر پر آ گیا ہے۔ڈیلرز کے مطابق انٹر بینک میں امریکی ڈالر 158 روپے 91 پیست پربند ہوا۔عالمی سطح پر ڈالر کی قدر گرنے، ایکسپورٹرز کی جانب سے ڈالر تیزی سے تڑوانے اور ترسیلات زر میں بہتری آنے کے باعث روپے کی قدر کو مسلسل سہارا مل رہا ہے۔ڈیلرز کا کہنا ہے کہ 26 اگست 2020 کو جب ڈالر 168 روپے 43 پیسے کی رکارڈ سطح کو چھو گیا تھا اس وقت سے آج تک امریکی کرنسی انٹر بینک میں تقریباً 10 روپے سستی ہو چکی ہے۔اوپن مارکیٹ عوام کو ڈالر 158 روپے 80 پیسے میں دستیاب ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں