تازہ ترین

آرمی چیف کا وقار بلند ہوا، سندھ حکومت کا موقف بھی سچ ثابت ہو گیا

لاہور (پی این آئی) سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا ہے کہ فیصلے میں اپوزیشن کی شنوائی ہوئی جبکہ حکومت کیلئے اچھا شگون نہیں ،یہ بڑا فیصلہ ہے آرمی چیف نے انصاف کیا، اس میں آرمی چیف کا وقار بلند ہوا ہے،بلاول بھٹو کو سیاسی فائدہ ہوا سندھ حکومت کا مئوقف سچ ثابت ہوا۔انہوں نے اپ نے تبصرے میں کہا

کہ یہ بڑا فیصلہ ہے آرمی چیف نے انصاف کیا، اس میں آرمی چیف کا وقار بلند ہوا ہے،بلاول بھٹو کو سیاسی فائدہ ہوا سندھ حکومت سچ ثابت ہوئی، تاثر تھا کہ اپوزیشن کے ساتھ کچھ بھی ہوجائے کوئی بھی سننے والا نہیں ہے، اس تاثر کی نفی ہوئی ہے۔جنرل باجوہ کو کریڈٹ جاتا ہے، جنہوں نے بھرپورانداز میں فیصلہ کیا ہے، انہوں نے یہ نہیں دیکھا کہ وہ جس ادارے کو ہیڈ کرتے ہیں اس کے کسی بندے پر زد پڑے گی، بڑے انصاف کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ اس پیشرفت کا سب کو فائدہ ہوا ہے، یہ حکومت کیلئے اچھا شگون نہیں ہے، اپوزیشن کی پہلی بار شنوائی ہوئی ہے۔ اس سے پہلے ایسا نہیں ہورہا تھا۔ میرا خیال ہے عمران خان نے پہلے بھی اس بارے میں اچھا ردعمل نہیں دیا تھا، اب بھی کوئی خوشگوار ردعمل آنے کی توقع نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں فضاء میں بہتری آئی ہے، فضا ء سے ایسے لگ رہا تھا کہ ہم جنگ اور لڑائی کی طرف جارہے ہیں، لیکن درمیان میں کوئی ایسا بندہ نہیں تھا جو اس معاملے کو حل کرسکے۔سینئر تجزیہ کارسلیم صافی نے کہا کہ اس سے حکومت بڑی دفاع کی پوزیشن میں آگئی ہے، یہ بات بھی ثابت ہوگئی ہے کہ انکوائری حکومت کا اثر لیے بغیر خالص میرٹ کی بنیاد پر کی گئی ہے۔وزیراعظم عمران خان نے اس کو ڈرامہ قرار دیا تھا، جبکہ ترجمان بھی مسلم لیگ ن کا ڈرامہ کہہ رہے تھے لیکن انکوائری اور بڑے پیمانے پر ایکشن سے ثابت ہوگیا کہ وزیراعظم اور ترجمان یا تو بے خبر تھے یا پھر جھوٹ بولتے رہے۔ پہلی بات یہ ہے کہ یہ معاملہ ریاستی اداروں سے متعلق تھا، وزیراعظم کی ذمہ داری تھی کہ وہ ایکشن لیتے لیکن وزیراعظم نے ایسا نہیں کیا بلکہ ملٹری لیڈرشپ نے یہ کام کیا۔وزیراعظم کے پاس اطلاعات ہوتی ہیں، خفیہ ادارے بھی وزیراعظم کو رپورٹ کرتے ہیں، وزیراعظم آرمی چیف کی جانب سے انکوائری کا حکم دینے کے بعد بھی اس کو ڈرامہ قرار دیتے رہے، وزیراعظم اس سارے واقعے سے انکار کرتے رہے۔ ریاست یا اداروں کا معاملہ ہو اس پر وزیراعظم اور حکومت کا انکار بڑی تشویشناک بات ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں