کویت(پی این آئی ) کویت دُنیا کے امیر ترین ممالک میں سے ایک ہیں جس کی کرنسی کی بہت زیادہ اہمیت سمجھی جاتی ہے۔ ماضی میں کویت میں لاکھوں پاکستانی ملازمتیں کرتے تھے تاہم پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں تیز ہونے کے بعد کویتی حکومت کی جانب سے 2011 میں سکیورٹی خدشات کے باعث
پاکستانیوں کے لیے ورک ویزہ پر پابندی عائد کر دی تھی۔جس کے بعد 2020ء تک 9 برس میں صرف 3 ہزار 88 افراد کویت جا سکے ہیں۔ یہ صورت حال اچھی کمائی کے خواہش مند پاکستانی ہنر مندوں اور اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد کے لیے بہت مایوس کُن رہی ہے۔ تاہم حکومتی حلقوں کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ اب پاکستانیوں کے لیے کویت میں ملازمت کے دروازے کھُلنے جا رہے ہیں۔ عنقریب کویت اور پاکستان کے درمیان ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے جا رہے ہیں جس کے تحت کویت پاکستان سے ایک لاکھ کارکنان ورک ویزہ پر منگوائے ہیں۔تاہم یہ کارکنان غیر ہنر مند نہیں، بلکہ مختلف پیشوں میں بہترین مہارت رکھنے والے ہوں گے۔ کویتی حکومت کی ڈیمانڈ ہے کہ اسے مختلف ٹرینڈ کارکنان مہیا کیے جائیں۔ کورونا کی وبا کے دوران کویت نے میڈیکل ہیلتھ کیئر کے شعبے سے سینکڑوں پاکستانی ڈاکٹرز اور نرسز منگوئی ہیں۔ اس حوالے سے کویت میں پاکستانی سفیر کی جانب سے کویتی حکومت کے ساتھ ایک ایم او یو پر دستخط کیے گئے ۔جس کے بعد 208 پاکستانی ہیلتھ پروفیشنلز کویت روانہ ہو چکے ہیں اور اگلے چند روز میں مزید سینکڑوں پروفیشنلز کو بھجوایا جائے گا۔پاکستان بیورو آف امیگریشن کے اعدادو شمار کے مطابق 1971 سے 2010 کے دوران پاکستان سے ایک لاکھ 80 ہزار 755 افراد روزگار کے سلسلہ میں گئے تھے۔ تاہم 2011ء میں کویتی حکومت کی جانب سے پابندی کے باعث یہ سلسلہ رُک گیا۔ ماضی میں گئے افراد میں سے بھی ہزاروں ویزے ختم ہونے پر واپس پاکستان آ گئے۔ اس کے باوجود کویت میں ایک لاکھ پاکستانی موجود ہیں۔ ستمبر 2020ء میں پاکستان کو بیرون ملک سے آنے والی ترسیلات زر میں کویت ساتویں نمبر پر رہا تھا۔ جہاں مقیم پاکستانیوں نے 68 لاکھ 26 ہزار ڈالر بھجوائے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں