اسلام آباد(ین این آئی) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کے بیانیے میں کوئی فرق نہیں ،دونوں اپنے اپنے مفادات کی تکمیل کیلئے اداروں کو متنازع بنا رہی ہیں ۔اقتدار برائے اقتدار مفادات کا نظریہ ہے جبکہ ملک کے جمہور نظریہ پاکستان اپنی عملی شکل میں دیکھنا چاہتے ہیں۔
حکومت اور اپوزیشن اپنی اپنی بقاکی جنگ لڑرہی ہیں۔ حکومت مہنگائی اور بے روز گاری کے خاتمہ اور امن و امان کے قیام میں ناکام ہوچکی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کہوٹہ میں شمولیتی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔جلسہ سے شمالی پنجاب کے امیر ڈاکٹر طارق سلیم نے بھی خطاب کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پاکستان ایک نظریاتی ریاست ہے ۔ ہماری سیاست کی بنیاد اسلام اور نظریہ پاکستان پر ہے ۔پاکستان کی نظریاتی شناخت کو قائم رکھنا ہی ہماری اصل کامیابی ہے ۔انہوں نے کہا کہ لنگر خانوں ،پناہ گاہوں اور کٹے ،مرغی اور انڈوںکی معیشت کا وژن رکھنے والی حکومت نے زراعت ،صنعت اور معیشت کا بیڑا غرق کردیا ہے ۔حکومت لنگر خانوں کی بجائے کارخانے بنانے کی طرف توجہ دیتی تو لاکھوں نوجوانوں کو روز گار دیا جاسکتا تھا مگر حکومت نے نوجوانوں کونوکریاں دینے کی بجائے انہیں ٹائیگر بنا دیا اب وہ مرغیاں اورکٹے ڈھونڈ رہے ہیں ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ احتساب کے بے لاگ اور بے رحم نظام کے بغیر بدعنوانی اور کرپشن کا خاتمہ خود فریبی کے سوا کچھ نہیں ۔حکومت بڑے چوروں کے احتساب کے حوالے سے بے بسی کی تصویر بنی ہوئی ہے ۔ نیب کی الماریوں میں کرپشن کے 150میگا سکینڈل کی فائلیں پڑی گل سڑ رہی ہیں مگر ان پر کوئی کاروائی نہیں کی جارہی۔پانامہ کے 436ملزم آزاد پھر رہے ہیں ۔ان تمام کیسز پر سپریم کورٹ ،نیب اور حکومت کی طرف سے ایک پراسرار خاموشی ہے ۔لگتا ہے کہ یہ بہت بااثر لوگ ہیں اگر غریب ہوتے تو اب تک حکومت ان پر ہاتھ ڈال چکی ہوتی اور وہ جیلوں میں ہوتے ۔انہوں نے کہا کہ قانون بااثر لوگوں کے سامنے بے اثر ہوجاتا ہے ،قانون افراد کیلئے نہیں بلکہ ملک و قوم کیلئے ہوناچا ہئے ۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں