سکھر (این این آئی) کراچی کے بعد سینٹرل جیل سکھر میں بھی اصل مجرمان کے بجائے مبینہ طور پر دوسرےافراد کا سزا کاٹنے کا انکشاف، سینٹرل جیل میں بائیو میٹرک سسٹم نہ ہونے کی وجہ سے متعدد قیدی ایسے ہیں جو اصل مجرمان کے نام پر سزا کاٹ رہے ہیں،دو قیدیوں کا میڈیا کو خط،چیف جسٹس سمیت بالا
حکام سے مدد کی اپیل کی۔ سینٹرل جیل سکھر کے قیدی صیفل شنبانی اور شاہ جہاں جتوئی نے میڈیا کو لکھے گئے خط میں دعوی کیا ہے کہ ان سمیت متعدد قیدی ایسے ہیں جو جیل میں بائیو میٹرک سسٹم نصب نا ہونے کے باعث اصل مجرمان کے ناموں پر جیل میں سزا کاٹ رہے ہیں،خط کے مطابق پولیس نے ایک کیس میں اصل مجرم صفیر احمد سومرو کے بجائے بے قصور شاہ جہاں جتوئی کو جبکہ دوسرے کیس میں اصل مجرم امتیاز مگسی کے بجائے صفیل شنبانی کو عدالت میں پیش کرکے سزا دلائی اور جیل بھیج دیا ہم سینٹرل جیل میں بائیو میٹرک نا ہونے کے باعث ہم بے قصور سزا کاٹ رہے ہیں، جبکہ کچھ عرصے قبل وکیل شگفتہ برنی نے ہائی کورٹ میں بائیو میٹرک کی تنصیب کے حواکے سے پٹیشن دائر کر رکھی ہے،کراچی ہائی کورٹ نے جیل پولیس سے تین نومبر کو ہائیو میٹرک کے حوالے سے رپورٹ پیش کرنے کا کہا تھا،دوسری جانب قیدی صیفل شبنانی کے چچا نے اپنے وڈیو بیان میں دعوی کیا ہے کہ میرے بھتیجے کو 8 سال قبل پولیس نے ملزم امتیاز مگسی کی جگہ پیش کرکے جیل بھجوادیا تھا، اس کے تین معصوم بچے والد کے جیل میں ہونے کے باعث غربت اور یتیمی کی زندگی گزار رہے ہیں،چیف جسٹس سمیت تمام بالا حکام سے اپیل ہے کہ بائیو میٹرک سسٹم کے زریعے تصدیق کرکے ہمیں انصاف فراہم کیا جائے،ڈی آئی جی جیل راجا ممتاز نے جیو نیوز کو ٹیلیفون پر موقف دیتے ہوئے بتایا کہ دونوں مجرمان پر خیرپور میں مقدمہ ہوا،ڈیڑھ سال حیدرآباد جیل سے سکھر جیل منتقل کیا گیا تھاقیدیوں نے اب دعوی کیا ہے کہ دونوں کسی اور کی سزا میں جیل کاٹ رہے ہیں،جیل حکام دونوں مجرمان کا مکمل ریکارڈ چیک کر رہے ہیں،مزید تفصیل ریکارڈ چیک کرکے بتا سکیں گے۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں