اسلام آباد پی این آئی) اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم میں پہلی دراڑ نمایاں ہو گئی ہے، بلاول بھٹو نے انٹرویو میں میاں نواز شریف کی طرف سے براہ راست فوجی قیادت کا نام لینے سے نہ صرف لاتعلقی ظاہر کی گئی ہے بلکہ اس کی صداقت پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے ثبوت طلب کیے گئے ہیں، یہ صورتحال اپوزیشن کی
آگے بڑہتی ہوئی تحریک کے لیے یقینی طور پر ایک بڑا سوالیہ نشان لے کر سامنے آئی ہے، جس کے نتائج آنے والے دنوں میں حکومت اور اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کے لیے بہت دھچکا پہنچانے والے ہو سکتے ہیں، یوں لگتا ہے کہ بلاول اور عسکری قیادت ایک صفحے پر آ چکے ہیں یا اس کے بہت قریب ہیں۔واضح رہے کہپیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹریو میں کہا ہے کہ فوجی قیادت کا نام لینا نواز شریف کا ذاتی فیصلہ ،نام سن کر دھچکا لگا، انتظار ہے کب ثبوت پیش کرینگے، نوازشریف تین بار ملک کے وزیر اعظم رہے ہیں ،یقین ٹھوس ثبوت کے بغیر نام نہیں لئے ہونگے،عمران خان کی حکومت لانے کی ذمہ داری کسی شخص پر نہیں ڈالی جا سکتی،نواز شریف اپنے طریقے سے بات کر سکتے ہیں جوانکا حق ہے،میں اپنے طریقے سے بات کروں گا اس کے جواب میں مسلم لیگ (ن) کی ترجمان میرم اورنگ زیب نے بلاول بھٹو زرداری کے بیان ذاتی رائے قرار دیدیا اور کہا کہنواز شریف جو بتا رہے ہیں وہ حقائق پہ مبنی حقیقت ہے جس کے گواہ نواز شریف خود اور پاکستان کی عوام ہے، حکومت کی طرف سے وزیر اطلاعات شبلی فراز نے موقع کا فوری فائدہ اٹھایا اور کہا کہ بلاول کا بیان پی ڈی ایم کا بیانیہ ایک نہ ہونے کا واضح ثبوت ہے، وزیر اطلاعات نے کہا کہ بلاول نے نواز شریف پر عدم اعتماد کردیا ہے،ثابت ہوگیا پی ڈی ایم ذاتی مفاد اور اقتدار پرستوں کی بیٹھک ہے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں