اسلام آباد (پی این آئی) حفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ ہم نے اپنی آمدنی کو کم کرکے خود ملک چلایا ہے، جون سے نومبر تک پاکستان کے قرضے میں اضافہ صفر ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا ہے کہ ملک میں معاشی استحکام لانے اور اس میں مزید بہتری سے متعلق سخت فیصلے کیے جس میں
قابل ذکر امر امیر طبقوں سے ٹیکس وصول کرنا شامل ہے جبکہ کورونا سے قبل 17 فیصد ٹیکسز میں اضافہ کیا گیا۔مشیر خزانہ کا کہنا ہے گزشتہ حکومتوں کی جانب سے لیے گئے قرضوں کی مد میں موجودہ حکومت نے 2 برس میں 5 ہزار ارب روپے ادا کیے۔ گزشتہ 5 ماہ جون سے نومبر تک پاکستان کے قرضے میں اضافہ صفر ہوا ہے کیونکہ ہم نے اپنی آمدنی کو کم کرکے خود ملک چلایا ہے۔ گزشتہ 4 مہینے کے دوران ایک ہزار ارب سے زائد ٹیکسز جمع کیے گئے۔حفیظ شیخ کے مطابق حکومت نے اپنے اخراجات کو غیرمعمولی انداز میں کنٹرول کرنے کا فیصلہ کیا اور اس ضمن میں صدر سے لے کر کابینہ کے اخراجات میں نمایاں کمی کی گئی۔معاشی استحکام کے لیے فوج اور سولین کے اخراجات کو منجمد کیا گیا۔ گزشتہ حکومت میں ایکسپورٹ کی رفتار صفر سے بھی کم تھی تاہم اس ضمن میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان میں برآمدی شعبے میں بہتری کے لیے اہم فیصلے کیے گئے۔ ہم نے ایکسپورٹرز کو بجلی، گیس اور قرضوں میں سبسڈی دی اور ٹیکسز میں چھوٹ دی۔ بجٹ کے علاوہ کوئی سپلیمنٹری بجٹ نہیں دیا گیا۔پاکستان 10 بڑے ملکوں میں شامل ہیں جہاں معاشی اصلاحات لائی گئیں اور اس کی وجہ سے ایکسپورٹ بڑھی اور ترسیلات زر سے متعلق خصوصی پالیسیاں متعارف کرائی گئیں۔ ڈاکٹر حفیظ شیخ کا بتانا ہے کہ موجودہ حکومت کا نمایاں کارنامہ یہ ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جو گزشتہ حکومت کی وجہ سے 20 ارب ڈالر تھا جسے ختم کردیا گیا۔ عبدالحفیظ شیخ کے مطابق قبائلی علاقوں کے لیے تاریخی پیکج دیا گیا۔ تعمیراتی شعبوں کو ترقی دینے کے لیے ایسا پیکج دیا گیا جس میں ایف بی آر کا ڈر نہ ہو۔ کورونا وبا کے دوران 1250 ارب روپے کا پیکج دیا گیا، ایک کروڑ 60 لاکھ لوگوں کو رقوم تقسیم کی گئی۔ اشیائے خورونوش کی پانچ سو اشیا پر سبسڈی دی گئی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں