اسلام آباد(پی این آئی) چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹک ٹاک کو کم مراعات یافتہ طبقے کی آمدن کا ذریعہ قرار دے دیا ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ کورونا وبا کے دوران معروف چینی ویڈیو شیئرنگ ایپلیکیشن ٹک ٹاک کم مراعات یافتہ طبقے کیلئے آمدن کا
ذریعہ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک انٹرٹینمنٹ کا ذریعہ رہا ہے اس پر پابندی کن قوانین کے تحت عائد کی گئی تھی ؟ ۔ ٹک ٹاک پر پابندی اور پی ٹی اے کی جانب سے قوانین مرتب نہ کرنے کیخلاف درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ ٹک ٹاک انٹرٹینمنٹ کا ایک اہم ذریعہ رہا ہے، اگر اس پر کچھ غلط ہوتا ہے تو اس غلط کو روکنا چاہیے، نہ کہ اس ایپلیکیشن کو بند کر دینا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ موٹروے پر بھی ایک واقعہ پیش آیا تھا پھر موٹروے کو بھی بند کردیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا میں ایسا نہیں ہوتا، دنیا آگے جا رہی ہے اور آپ پیچھے لے کر جا رہے ہیں،اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی اے سے ٹک ٹاک سے متعلق قوانین طلب کرتے ہوئے سماعت چار ہفتے کے لیے ملتوی کردی ہے۔ واضح رہے کہ 9 اکتوبر کو عوامی شکایات کے بعد پی ٹی اے نے ٹک ٹاک پر پابندی عائد کردی تھی ۔اس حوالے سے پی ٹی اے حکام کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کو متعدد بار خط لکھ کر قابل اعتراض اور نامناسب مواد ہٹانے گیا ہے لیکن اس پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔جس کے بعد پاکستان میں ایپ پر پابندی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ترجمان پی ٹی اے کے مطابق ٹک ٹاک انتظامیہ کو جواب جمع کرانے کی مہلت دی تھی۔شکایات کا ازالہ نہ کرنے پر ٹک ٹاک پرپابندی لگائی گئی تھی۔ 19 اکتوبر کو ٹک ٹاک انتظامیہ کی جانب سے پاکستان کو غیر اخلاقی مواد کو روکنے کی یقین دہانی کرانے کے بعد پی ٹی اے نے ٹک ٹاک کو بحال کردیا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں