اسلام آباد(پی این آئی) پبلک اکائونٹس کمیٹی (پی اے سی )نے اجلاس کی کاروائی کے خلاف عدالتی احکامات کو پارلیمنٹ کی توہین اور آئین کی خلاف ورزی قراردیا ہے اور دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ پارلیمنٹ کے فلور پر کی گئی بات کو آئینی تحفظ ہے جو کسی بھی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔ پی اے سی کا اہم
اجلاس پیر کو چئیرمین رانا تنویر حسین کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں حکومت کی طرف سے مسلسل بڑھتے ہوئے سرکلر ڈیٹ پر بریفنگ دی۔وزارت توانائی کے وفاقی سیکرٹری نے بتایا کہ دو سالوں میں سرکلر ڈیٹ مجموعی طور پر دگنا ہو گیاہے اور اب سرکلر ڈیٹ 2150ارب روپے ہے جس میں 700ارب روپے آئی پی پیز کو ادا کرنے ہیں۔2018جون میں سرکلر ڈیٹ 1415ارب روپے تھا جو اب بڑھ کر 2150ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔گزشتہ تین ماہ میں 116ارب روپے سرکلر ڈیٹ میں اضافہ ہوا ہے۔ پی اے سی نے حکومت اور نجی پاور کمپنیوں کے مابین ہونے والے نئے معاہدے کو بھی کرپشن سے تعبیر کیا ہے اور چئیرمین کمیٹی رانا تنویر نے کہا کہ حکومت نے نجی پاور کمپنیوں کے ذمے 900ارب روپے معاف کر دئیے ہیں جبکہ مزید 400ارب روپے ادا کرنے کا وعدہ کیا ہے۔یہ معاہدہ بھی عوام پر زلزلہ بن کر گرے گا اور عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے۔ سیکرٹری توانائی نے اجلاس کو بتایا کہ سبسڈی میں اضافہ بجلی چوری، یونٹ کی خریداری اور یونٹ کے فروخت میں فرق، سبسڈی اور کرپشن اور ڈسکوز میں بھاری مالی بدعنوانی اور ملک کے بعض حصوں کو مفت بجلی کی فراہمی ہے۔ رانا تنویر نے کہا کہ 2سالوں میں متعدد سیکرٹری بدلے ہیں لیکن سرکلرڈیٹ میں تبدیلی نہیں آئی ہے۔ممبر پی اے سی رانا ابراہیم نے کہا کہ امریکی کمپنی نے قطر کا اڑھائی روپے فی یونٹ فروخت روپے فی یونٹ فروخت کروا دی ہے جبکہ پاکستان کے عوام کو 20روپے یونٹ بجلی فروخت کی جا رہی ہے جو کہ ظلم ہے۔ جبکہ حکومت بجلی کو مہنگی کر کے بجلی چوری کرنے پر عوام کو مجبور کر رہی ہے ۔ نوید قمرنے کہا کہ جتنا سرکلر ڈیٹ میں اضافہ ہوگا اس کی ادائیگی عوام نے ہی کرنی ہے۔پی اے سی نے عثمان ٹریڈرز ملتان کی طرف سے پی اے سی کی کاروائی کو عدالت میں چیلنج کرنے پر اپنی شدید تشویش ظاہرکی اور اسے پارلیمنٹ کے کام میں مداخلت قرار دیا۔ پی اے سی نے 6ارب کا فراڈ بے نامی اکائونٹ کے نام پر عثمان ٹریڈرز ملتان کے خلاف کاروائی میں بات چیت کی تھی جس کو عثمان ٹریڈرز ملتان کی عدالت نے چیلنج کیا اور عدالت نے میڈیا نمائندوں اور ممبر پی اے سی کو نوٹس جاری کئے جس پر پی اے سی نے شدید تشویش ظاہر کی۔ پی اے سی نے سپیکر قومی اسمبلی کو کہا ہے کہ وہ متعلقہ سول جج کو خط لکھ کر پارلیمنٹ کے دائرہ اختیارات اور آئینی حقوق کے بارے میں آگاہ کریں۔ پی اے سی نے کہا کہ پارلیمنٹ کے فلور پر کہی گئی بات کو آئینی تحفظ حاصل ہے جو کسی بھی فورم پر چیلنج نہیں کی جا سکتی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں