لاہور(پی این آئی) پاکستان مسلم لیگ(ن) نے گلگت بلتستان کے چیف جسٹس اور چیف الیکشن کمشنر سے وفاقی حکومت کی جانب سے انتخابات سے قبل ہونے والی مبینہ دھاندلیوں اور مداخلت کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کی حساسیت کو سمجھا جائے ،سرکاری تنصیبات پرحملہ بد ترین دہشتگردی کے
زمرے میں آتا ہے لیکن عمران خان نیازی کو چارجز فریم کئے بغیر نہ صرف باعز ت کر دیا گیا بلکہ انہیں انصاف کی ہوم ڈیلیوری دی گئی ہے ،چیف جسٹس پاکستان سے اپیل ہے کہ اس کا نوٹس لیا جائے کیونکہ اس سے عوام کے دلوں میں انصاف کے نظام کے حوالے سے وسوسے پیدا ہونے کا اندیشہ ہے ،اس واقعہ کا اسی طرح نوٹس لیا جائے جس طرح جج ارشد ملک کے کے واقعہ میں لیا گیا تھا ،اگر پاکستان نے معاشی استحکام حاصل نہ کیا تو ٹینک اور ایٹم بم بے کار ہیں،حکومت نے اپنی نااہلی کی وجہ سے آپریشن رد الفساد اور ضرب عضب کی کامیابیوں کو بھی نگل لیاہے،وزرا ء اپنی زبان کو لگام دیں اور اپوزیشن کو غداری کے سرٹیفکیٹ دینے کے بجائے بتائیں کہ کشمیر کا سودا کس سے اور کتنے میں کیا ، ہمارا بیانیہ ہے کہ ملک کو آئین کی کتاب کے تحت چلایاجائے ،پاکستان کو چلانے کیلئے آئین کا تیل چاہیے ،عدالتی نظام ہر قسم کے دبائو سے آزاد ہونا چاہیے۔مسلم لیگ(ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان میں 15نومبر کو انتخابات ہونے ہیں لیکن گلگت بلتستان میں (ن) لیگ کی حکومت پر دو ماہ پہلے فنڈز پر پابندی لگا دی گئی جس پر وزیر اعلیٰ حافظ حفیظ الرحمن نے شدید تحفظات کئے ۔گلگت بلتستان میں وفاق نے دبائو ڈالا اوروفاداریاں تبدیل کرائیں، نگران حکومت میں وفاقی وزیر امین گنڈا پور اور وزیراعظم الیکشن سیل نے نگران حکومت کے قواعد و ضوابط کی دھجیاں بکھیریں،26 اکتوبر کو علی امین گنڈا پور نے دو روز کیلئے ہر حلقے کادورہ کیا،مثبت نتائج کیلئے حکومتی مشینری کو استعمال کیا گیا ،(ن) لیگ کی حکومت میںمثالی امن قائم ہوا ،ایک شخص بھی فرقہ واریت اور دہشت گردی میں ہلاک نہیں ہوا،گلگت بلتستان میں پانچ سالوں میں کرپشن کا کوئی سکینڈل سامنے نہیں آیا بلکہ اس دور میں ریکارڈ ترقی ہوئی ۔ہمارا مطالبہ ہے کہ چیف الیکشن کمشنر نے جو ضابطہ اخلاق دیا ہے اس پر عمل کیاجائے ، وفاقی حکومت کی مداخلت سے دن دیہاڑے دھاندلی کی مثال قائم کی جارہی ہے ، گلگت بلتستان مسلم لیگ (ن) کا قلعہ ہے ،اگر بیلٹ کی چوری اور فنڈز سے انتخابی نتایج پراثر انداز ہونے کی کوشش کی گئی تو بھرپوراحتجاج کریں گے ۔ انہوںنے کہا کہ دشمن گلگت بلتستان میں سی پیک کے روٹ کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے ، گلگت بلتستان کی حساسیت کو سمجھا جائے اور اس کے انتخابات میں مداخلت سے گریز کیا جائے ، کیا مسلم لیگ(ن) ملک دشمن پارٹی ہے ، جو پاکستان کی بانی جماعت ہے اگر اسے غدار قرار دیا جارہا ہے تو پھر اللہ ہی حافظ ہے ۔گلگت بلتستان کے چیف الیکشن کمشنر اورچیف جسٹس سپریم کورٹ سے درخواست کرتاہوں وفاقی حکومت کی پری پول رگنگ کاراستہ روکیں اور وفاق کی مداخلت کا نوٹس لیا جائے ۔انتخابات کے متنازعہ ہونے سے خطے میں ایک سیاسی بحران پیدا ہو جائے گا ۔انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ ہائوس اور
پی ٹی وی ہائوس پر حملہ بدترین دہشت گردی کے زمرے میں آتاہے لیکن اس میں عمران خان کو با عزت بری کر دیاگیاہے ،کاش اس طرح کا انصاف پاکستان کے ہر شہری کو مل سکے ،ماڈل ٹائون کے کیس میں نواز شریف اور شہباز شریف کے خلاف کوئی شہادت نہیں لیکن انہیں اس طرح بری نہیں کیا گیا ۔عمران خان نہ عدالت میں پیش ہوئے اور نہ ان کے خلاف چارجز فریم ہوئے لیکن ہوم ڈیلیوری میں با عزت بری کر دیا جاتا ہے ۔چیف جسٹس سپریم کورٹ سے درخواست کرتا ہوں اس پر نوٹس لیں وگرنہ انصاف کیلئے وسوسہ پیدا ہونے کا اندیشہ ہے ، اس کا اسی انداز میں نوٹس لیں جس طرح جج ارشد ملک کیس کا نوٹس لیاگیا۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ کے سب سے بڑے جیب کترے عمران خان ہیں جنہوں نے ووٹ چوری کرکے جیب میں ڈالا،عمران خان نے چارسو ارب روپے کماکر چینی اور آٹا مافیا کی جیب میں ڈالا ہے ،اس وقت عمران خان مکمل بوکھلاہٹ کا شکار اور بہکی بہکی باتیں کررہے ہیں ،عمران خان کا منہ پر ہاتھ پھیرنے کا طرز عمل قابل ستائش نہیں۔ا نہوں نے کہا کہ پاکستان کا المیہ ہے ملک پر دھاندلی سے ،بیمار انا پرست ضدی اورنااہل مسلط کر دیاگیاہے ،وزیر اعظم کی خصوصیات یہ ہیں کہ کسی کو نہیں چھوڑوں گا اور سب کو جیل میں ڈال دوں گا حالانکہ وزیر اعظم کا ویژن یہ ہوتاہے بے روزگار نوجوانوں کو روزگار، ڈیجیٹل معیشت کیسے لان
ی ہے ،دفعہ تیس کا مجسٹریٹ بھی ایسی باتیں نہیں کرتا جو عمران خان کرتاہے ۔ا نہوں نے کہا کہ جس طرح آرمی پبلک کے سانحہ کے بعد نیشنل ایکشن پلان کے تحت نوازشریف نے دہشت گردی کے خاتمے اور سی پیک کیلئے تمام جماعتوں سے بات چیت کی اسی طرح عمران خان کو بات کرنی چاہیے ، وزیر اعظم یکجہتی کا کا دشمن ہے جو خارجی سیاسی و معاشی میدان میں انتشار پیدا کررہاہے ،آج کشمیر کے معاملے پر کوئی ملک پاکستان کے ساتھ کھڑا نظر نہیں آتا ،آج تعلق بنانے والا نہیں بلکہ تعلق بیگاڑنے والا وزیر اعظم ہے ،وزیر اعظم کی ٹیم ورک ہوتی ہے آج تحریک انصاف اور حکومت میں جوتیوں جوتی ہورہے ہیں ،حکومتی وزرا ء کے لوگ خود کہتے ہیں تاریخ اس سے پہلے ایسی کرپشن کبھی نہیں ہوئی ،نیلے پیلے مشیر کا گٹھ جوڑ ہے ،وزیر اعظم اپنی حکومت کے نتائج نکال کر دکھائیں۔انہوںنے کہا کہ نوازشریف حکومت نے گیارہ ہزار میگا واٹ بجلی کے منصوبے، دوہزار کلو میٹر موٹروے بنائی، سی پیک سے انتیس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری زمین پر کھڑی کی ،آج سی پیک اتھارٹی پر نیا ناٹک رچایاجارہاہے یہ اتھارٹی سی پیک کو ختم کرنے کی
سازش ہے ،سی پیک جیسے منصوبے اتھارٹی اور عہدوں سے مکمل نہیں ہوتے بلکہ تباہ ہوتے ہیں ،ہم نے کسی اتھارٹی کے بغیر سی پیک کو دنیا میں منوایا ،سی پیک سرمایہ کاری کا مقنا طیس بنا ،ہر ملک سرمایہ کاری کرنا چاہتا تھا ، موجودہ حکمرانوںنے دو سالوں میں ملک کو بھکاری بنادیا ہے ،وزیر اعظم کشکول لے کر دوست ملک سے پیسے مانگتاہے ،قومی سلامتی اور ناکام اقتصادی پالیسیوں نے پاکستان کی عزت کو ریزہ ریزہ کر دیا ہے ، آج کوئی ملک ہاتھ ملانے کوتیار نہیں کہ کہیں پاکستان پیسے نہ مانگ لے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو پیغام ہے فوری طورپر گلگت بلتستان میں دھاندلی بند کی جائے اور وزرا ء کو واپس بلایا جائے ،حکومت اپوزیشن کو غداری کے سرٹیفکیٹ کے بجائے کشمیریوں پر قبضہ کیوں کروایاکشمیر کا سودا کس سے اور کتنے میں کیا ہے اس کا جواب دے ۔احسن اقبال نے ایاز صادق کے بیان کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ دنیا کا اصول مجموعی قومی طاقت کا آئینہ فوج و معیشت خارجہ پالیسی ہوتی ہے ،آج ملک کو عالمی سطح پر تنہا معیشت کو دیوالیہ کردیا گیا ہے ، قومی سلامتی کا تعلق معاشی سکیورٹی سے ہوتاہے ،پاکستان کا چیلنج معاشی سکیورٹی ہے اگر یہ مضبوط نہ ہوئی تو ٹینک اور ایٹم بم کسی کام کے نہیں رہیں گے ۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کا معاملہ وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے ،کشمیر پر حملہ کرنے کی بھارت کو کیوں
جرات ہوئی ،کیا مودی نے اچانک اقدام کیا ، اس کے زمین پر اشارے موجود تھے ،کہتے رہے ہم کشمیر پر حملہ کریں وزیراعظم ہائوس کا کام تھا کہ اس پر لائحہ عمل بناتے ،کیسے مان لوں کہ حکمرانوں کا کشمیر کے معاملے پر کوئی جرم نہیں ،یہی حکومت ملک کو کمزور کرنے کا باعث ۔انہوںنے کہا کہ وزیر خارجہ ملتانی ٹوپی پہن کر ملتان میں بیان داغ دیتے ہیں ،ہمارا وزیر خارجہ کشمیر کا چمپئن بنتا ،آپ نے سفیر بن کر کتنے ملکوں کادورہ کیا ،کتنے اسلامی ممالک کا دورہ کیا ،وزیر خارجہ اقوام متحدہ کے علاوہ کس ملک یا کسی تھنک ٹینک سے بات کیلئے گئے ،ہم سے کشمیر کے عوام بین الاقوامی فورم پر مسائل کو اجاگر کرنے کی امید رکھتے ہیں ،کشمیر کو حکومت پاکستان کی مدد کی ضرورت ہے ،(ن) لیگ اور نوازشریف کا موقف ہے پاکستان کو لکھی ہوئی آئین کی کتاب پر چلائو ،پاکستان کو چلانے کیلئے آئین کا تیل چاہیے ،عدالتی نظام ہر قسم کے دبائو سے آزاد ہونا چاہیے ،میڈیا کی پابندیاں ختم کرو تاکہ اظہار رائے ہوسکے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں