لاہور(پی این آئی)سموگ کو آفت قرار دے دیا گیا، صوبائی وزیر برائے تحفظ ماحولیات محمد رضوان نے محکمہ تحفظ ماحولیات کی دو سالہ کارکردگی اور سموگ کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے ڈی جی پی آر،لاہور میں ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ محکمہ ماحولیات کی پوری ٹیم کی انتھک
محنت اور بہترین ٹیم ورک کے نتیجے میں ای پی اے میں نئے رولز تیار کیئے جا چکے ہیں جنکی وجہ سے سسٹم میں مزید شفافیت اور این او سی کے حصول میں نمایاں تبدیلی محسوس کی جا سکے گی۔انہوں نے کہاکہ اسوقت محکمہ میں 273ملین ڈالر کا میگا پراجیکٹ چل رہا ہے، جس میں 200ملین ڈالر ورلڈ بینک کا جبکہ 73ملین ڈالر پنجاب حکومت کا شیئر ہے۔ information disclosure or public participationکے rules بن چکے ہیں۔جسکی وجہ سے محکمہ کے تما م امور کی شفافیت یقینی ہوگئی ہے۔اس کے علاوہ پنجاب میں ماحولیاتی فنڈ کے قیام کیلئے ورلڈ بینک کی مشاورت سے rules تیار کیئے جا چکے ہیں۔صوبائی وزیر نے مزیدکہا کہ بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 04کروڑ بچے لیڈ بیٹری کے غیر قانونی استعمال کی وجہ سے بری طرح متاثر ہو چکے ہیں۔ عمران خان صاحب کا وژن ہے کہ کاروبا میں آسانیو ں کے لئے تمام جائز سہولیات فراہم کریں گے لیکن لوگوں کی صحت کے ساتھ کسی کو بھی کھیلنے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے اور یقینی طور پر کسی بھی مہلک کاروبار کو ہرگز نہیں چلنے دیں گے۔ تاہمIEE or EIA کے لئے قواعد / ضوابط تیار کیے جا چکے ہیں اور یقین سے کہہ سکتا ہو ں کہ ان اصولوں کے بننے کے بعد ایک انقلابی تبدیلی واضح طور پر محسوس کی جا سکے گی۔صوبائی وزیر نے سموگ کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہاکہ پنجاب حکومت نے سموگ کو قدرتی آفت قرار دے کر اس مسئلے کی سنجیدگی کو واضح کردیا ہے جبکہ وزیرِ اعلیٰ پنجاب کی جانب سے پنجاب کابینہ کی تشکیل کر دہ ذیلی کمیٹی میں SMBR کیجانب سے سموگ کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا گیا ہے۔صوبائی وزیر نے کہاکہ پنجاب میں کوئی بھی اینٹوں کا بھٹہ31دسمبر2020کے بعد Zig-zagٹیکنالوجی کے بغیر کام نہیں کر سکے گا جبکہ سموگ کے دوران ٹریفک کے بہاؤ کو کنٹرول کرنے کی خصوصی ترتیب محکمہ ٹریفک پولیس سرانجام دے گا تاہم اس مرتبہ چالان کے ساتھ گاڑیوں کو 15روز کے لئے بند کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے جبکہ ٹو اسٹروک گاڑیوں کو چلائے جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔صوبائی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ محکمہ زراعت فصلوں کی باقیات کو جلانے پر سخت کاروائی کرے گا جبکہ آلودگی کنٹرول کرنے والے آلات کی تنصیب کے بغیر کوئی بھی فیکٹری کام نہیں کرسکے گی اور تمام متعلقہ محکموں کے نمائندگان پرمشتمل کمیٹی غیر معیاری ایندھن کے استعمال و ترسیل کے خلاف سخت کاروائی کرے گی۔انہوں نے کہا کہ Small Resource Recovery Units کے انہدام کے لئے سخت قوانین بنائے جائیں گے اور ڈسٹ وغیرہ کو کنٹرول نہ کرنے والے سٹون کرشنگ یونٹس کو بھی آڑھے ہاتھوں لیا جائیگا جبکہ تمام ڈپٹی کمشنرزاینٹی سموگ سکواڈ کی نگرانی کریں گے جبکہ بڑے پیمانے پر آگاہی مہم چلائی جا رہی ہے۔ صوبائی وزیر ماحولیات نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ زیر تعمیر سڑکوں،نئی عمارتوں کی تعمیر کے وقت پانی کے مناسب چھڑکاؤ اور صفائی و ستھرائی کے معاملات کو بخوبی نبھائیں گے جبکہ ہسپتالوں کے فضلہ جات کے لئے موجودہ قوانین کو مزید موثر بنانے کے لئے اُن پر نظر ثانی کی جائے گی۔ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ فضائی آلودگی پیدا کرنیوالے تما یونٹس /فیکٹریوں اور بھٹوں کا تعین کرلیا گیا ہے اور ان کو سموگ سیزن کی آمد سے قبل ستمبر کے اختتام تک کی ڈیدڈلائن د ی ئی تھی۔اس کے ساتھ محکمہ تحفظ ماحولیات میں ون ونڈو سسٹم کا باقاعدہ آغاز کردیا گیا ہے اور تمام تر متعلقہ ڈیٹا آن لائن کرنے جا رہے ہیں تاکہ کوئی بھی درخواستگزار اپنے گھر میں ہی بیٹھ کر تمام مراحل سے آگاہ رہ سکے۔ کاروبار میں آسانی کیلئے چھوٹے یونٹس کو این او سی کے اجراء کے لئے ڈسٹرکٹس کو با اختیار کردیا گیا ہے تاکہ سائل کو دور دراز کے علاقوں سے ہیڈ آفس لاہور نہ آنا پڑے بلکہ ڈسٹرکٹس میں ہی این او سی حاصل کرسکیں۔ اہم بات یہ ہے کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ اپنے دور میں EPAکا اسپیشل آڈٹ کروایا ہے، جسکی وجہ سے کرپٹ افراد کی بیخ کنی کی گئی ہے،مافیہ کو ختم کیا ہے بلکہ محکمہ میں جو اصلاحات درکار تھیں، اس میں بھی خاطر خواہ مدد ملی ہے۔اس کے علاوہ ماضی میں بڑے یونٹس کو این او سی کے حصول میں 120دن لگ جاتے تھے جنکو کم کرکے 60تک لے آئے ہیں جبکہ چھوٹے یونٹس کا ٹائم 60دن سے کم کرکے 20کردیا گیا ہے۔سموگ سیزن میں جو سب سے ذیادہ فضائی آلودگی کا سبب بنتا ہے وہ ٹرانسپورٹیشن ہے جو کہ 43فیصد پر پہنچ چکا تھا،اس پر عمران خان صاحب نے ایکشن لیتے ہوئے بڑا انقلابی قدم اٹھایا ہے اور بہت جلد یورو فائیو پاکستان میں آئیگا۔اس کے علاوہ ایک بڑا ایشو تھا، ملاوٹ شدہ آئل/موبل آئل بک رہا ہے جو گاڑیوں کے انجنوں کو بھی بری طرح متاثر کر رہا ہے، اس کے سد باب کیلئے ایک پالیسی کے تحت ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کو شامل کیا گیا ہے۔صوبائی وزیر نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہاکہ انشاء اللہ تعالیٰ ماحول کو آلودہ کرنے والے تمام غیر قانونی کاموں کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی کے تحت آگے بڑھتے ہوئے تما م غیر قانونی کام بند کرکے ہی دم لیں گے۔اس کے علاوہ ایک فیصلہ کرلیا گیا ہے کہ این او سی کا حصول سب کیلئے لازم ہوگا تاکہ ملک میں ایک طرح کا قانون چلے،کوئی بھی یونٹ این او سی کے بغیر فعال نہیں رہ سکے گا جبکہ اس حوالے سے ایک ڈیڈ لائن دے رہے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں