کورونا وائرس کی دوسری لہر ، پہلی لہر سے زیادہ خطرناک اور تباہ کن ہو سکتی ہے، ماہرین نے خبردار کر دیا

لاہور(پی این آئی) پنجاب کے محکمہ صحت نے دعوی کیا ہے کہ صوبے میں کورونا وائرس کے کیسوں میں اضافہ ہورہا ہے جبکہ ماہرین نے خبردارکرتے ہوئے کہا ہے دنیا بھر میں عالمی وبا کے ابتدائی پھیلاؤ کے مقابلے میں دوسری لہر زیادہ بدتر ہوسکتی ہے . صوبائی محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے مثبت

کیسز کی شرح 2 ماہ قبل کے مقابلے میں 3 گنا بڑھ گئی ہے جبکہ اگست کے وسط میں کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی 3 روزہ رولنگ اوسط کم ہوکر 0.4 فیصد تک پہنچ گئی تھی لیکن اب یہ 2 فیصد کی بڑھتی ہوئی شرح کو چھو رہی ہے۔حکومت پنجاب سخت اقدامات جیسے تمام عوامی مقامات جیسے مارکیٹوں، شاپنگ پلازوں، ریسٹورنٹس، تعلیمی اداروں اور مزاروں کو بند کرنے سے متعدد سخت اقدامات اٹھا کر کورونا وائرس کو قابو کرنے کے قابل رہی تھی ان اقدامات نے عوام میں یہ احساس پیدا کردیا تھا کہ کوئی بھی کوتاہی انہیں کورونا وائرس سے متاثر کرسکتی ہے تاہم کچھ ماہ بعد حکومت عوامی مقامات کو مرحلہ وار کھولنے پر مجبور ہوگئی تھی۔ماہرین صحت کہتے ہیں کہ تعلیمی اداروں، عوامی پارکس، مارکیٹوں، ریسٹورنٹس اور مزاروں کو کھولنے، محرم کے جلوس اور بڑے عوامی اجتماع کی اجازت دینے نے صورتحال میں خرابی کا آغاز کردیا ہے کیونکہ عوام ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں کر رہے ہیں. دوسری جانب محکمہ صحت کے ایک سنیئر عہدیدار کا کہنا ہے کہ جہاں شاپنگ پلازوں، شادی ہالز، ریسٹورنٹس اور بینکوں میں ماسک پہننے پر سختی کی جاتی ہے وہیں زیادہ تر لوگ ماسکس اتاردیتے ہیں اور کوئی انہیں دوبارہ نہیں دیکھتا شادی کے سیزن کے مکمل عروج پر ہونے کے ساتھ ساتھ مارکیٹوں، شاپنگ پلازوں اور شادی ہالز میں ایس او پیز کی خلاف ورزی دیکھی جاسکتی ہے، تاہم ہر عوامی مقام کا کھلنا یہ اشارہ دیتا ہے کہ سب کچھ کنٹرول میں ہے اور عوام ایس او پیز پر عملدرآمد کے حوالے سے مطمئن ہیں۔پنجاب پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈیپارٹمنٹ کے سیکرٹری محمد عثمان نے تسلیم کیا کہ پنجاب کورونا وائرس کی وبا کی دوسری لہر کے بیچ میں ہے انہوں نے عوام سے مطالبہ کیا کہ انہیں خود سے نظم و ضبط رکھنا چاہیے انہوں نے زور دیا کہ ریسٹورنٹس، شادی ہالز، شاپنگ پلازوں، مارکیٹوں، مزاروں اور دیگر عوامی اجتماعات میں ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کی نگرانی کی جائے۔انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس پر کابینہ کے حالیہ اجلاس میں یہ محسوس کیا گیا کہ اگر لوگ ایس او پیز کی خلاف ورزی جاری رکھتے ہیں تو کورونا وائرس کو بڑھنے سے روکنے کے لیے سخت اقدامات کی ضرورت ہوگی. انہوں نے کہا کہ عوامی میل جول کو کم کرنے کے تناظر میں کابینہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ 55 سال سے زائد عمر کے حکومتی ملازمین کو دفاتر آنے سے روکنا چاہیے اور انہیں گھر سے کام کرنا چاہیے انہوں نے کہا کہ پنجاب کے 774 علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ ہے جبکہ شادی ہالز، تعلیمی اداروں، مارکیٹوں، ورک شاپس اور دیگر کام کی جگہوں کے لیے نئے ایس او پیز تیار کیے گئے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں