اسلام آباد (این این آئی)قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے 224.071 ملین روپے کا چیک چیف سیکرٹری سندھ ممتاز علی شاہ کے حوالہ کر دیا، انہیں یہ چیک روشن پروگرام کے تحت سولر سٹریٹ لائٹس کی تنصیب کے غیر قانونی ٹھیکوں میں لوٹی گئی رقم کو وصول کرکے دیا گیا اس موقع پر
پراسیکیوٹر جنرل اکائونٹیبلٹی سیّد اصغر حیدر، چیف سیکرٹری سندھ ممتاز علی شاہ، ڈی جی آپریشن نیب ظاہر شاہ، ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی اور دیگر اعلیٰ حکام موجود تھے۔ ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی نے اجلاس کے دوران بتایا کہ نیب راولپنڈی نے سندھ روشن پروگرام کے تحت میونسپل اور ٹائون کمیٹیوں میں سولر سٹریٹ لائٹس کی تنصیب کیلئے غیر قانونی ٹھیکوں کی تحقیقات سے شروع کیں۔ یہ تحقیقات مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے انکوائری کیلئے بھجوائی گئیں۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے اپنی فائنڈنگز میں 19 ٹھیکیداروں کی جانب سے مختلف جعلی بینک اکائونٹس میں کک بیکس جمع کرانے کی نشاندہی کی تھی، موجودہ تحقیقات سے تین ٹھیکیداروں، ودود انجینئرنگ سروس پرائیویٹ لمیٹڈ ایم جے بی کنسٹرکشن کمپنی اور ظفر انٹرپرائزز (جے وی) کو محکمہ دیہی ترقی سندھ کے افسران و اہلکاران کی جانب سے روشن سندھ پروگرام کے تحت سندھ کی میونسپل اور ٹائون کمیٹیوں میں سولر سٹریٹ لائٹس کی تنصیب کے منصوبہ میں 6 ٹھیکے غیر قانونی طور پر دیئے گئے۔ پاکستان کونسل آف رینیو ایبل انرجی ٹیکنالوجیز (پی سی آر ای ٹی) اسلام آباد کے ماہرین اور نیب کی ٹیم نے مل کر حیدرآباد،سکھر اور لاڑکانہ سے سولر لائٹس اکٹھی کیں اور ان کے پی سی آر ای ٹی اسلام آباد میں ٹیسٹ دیئے گئے۔ سولر لائٹس سے متعلق ٹیکنیکل رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سولر پینل، بیٹری، چارج کنٹرولر اور ایل ای ڈی پی سی ون کے برعکس مربوط انداز میں تیار کئے گئے جبکہ پی سی ون میں یہ الگ الگ آئٹمز ظاہر کئے گئے تھے اور ان کی علیحدہ علیحدہ قیمتیں طے کی گئی تھیں۔ ماہرین نے سولر لائٹ کی مارکیٹ کی بنیاد پر قیمتوں کا تعین کیا جس سے ظاہر ہوا کہ ٹھیکیداروں نے بھاری منافع کمایا جو آئٹم پی سی ون میں 600 سے 2000 کا تھا وہ دستاویزات میں 10 ہزار کا دکھایا گیا اور حقیقت میں سولر چارجر کنٹرولر آئٹم خریدے ہی نہیں گئے۔ اس منصوبہ میں 401.2 ملین روپے کی لائٹس پر بھاری منافع کے علاوہ افسران کو 22.3 ملین روپے کے کک بیکس دیئے گئے،سابق صوبائی وزیر شرجیل میمن نے مبینہ طور پر 77 ملین روپے غیر قانونی طور پر وصول کئے جو جعلی بینک اکائونٹ میں جمع کرائے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ منصوبہ کی مجموعی واجب الادا رقم 505 ملین روپے ہے، ملزمان نے اپنا جرم تسلیم کیا اور پلی بارگین کی درخواست دی، ملزمان سے وصول کی گئی رقم 305 ملین روپے ہے جبکہ آج چیف سیکرٹری سندھ کے حوالہ 224.071 ملین روپے کا چیک دیا گیا ہے۔ قبل ازیں نیب جعلی بینک اکائونٹ سکینڈل میں 11.66 ارب روپے وصول کرکے واپس کر چکا ہے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں