اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان روپے کی قدر میں بہتری کے بعد رواں ماہ ڈالر کے 160روپے سے نیچے آنے کا امکان ظاہر کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق صدر فاریکس ایسوسی ایشن بوستان ملک نے کہا کہ ہے کہ اکتوبر کے مہنے میں ہی ڈالر 160 روپے سے بھی نیچے آجائے گا ، کیوں کہ بیرون ملک سے بھیجے جانے
والے ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا ، جہاں حکومت کی طرف سے شروع کیے گئے روشن ڈیجیٹل پاکستان اکاونٹ کے ذریعے بڑے پیمانے پر پاکستانی ملک میں پیسے بھیج رہے ہیں ، جہاں پہلے ایک ہفتے میں 100 ملین یومیہ پاکستان آرہے تھے جو کہ اب بڑھ کر 300 ملین روپے ہوچکے ہیں ، اس کے علاوہ روشن ڈیجٹل کے اعلان کے بعد بڑے پیمانے پر لوگ ڈالر فروخت کر رہے ہیں لیکن خریداری بہت کم ہو گئی ہے ، اس کے ساتھ ساتھ منی ایکسچینج کاونٹر پر یومیہ 10 سے 12 ملین ڈالر فروخت کے لیے ہیں جو حکومت پاکستان کو دیے جا رہے ہیں جب کہ پاکستان کی معیشت اور کرنٹ اکاونٹ خسارے میں بہتری کی وجہ سے بھی ڈالر کی قدر میں کمی کا سلسلہ جاری ہے ، گزشتہ ایک ماہ میں ڈالر کی قیمت میں 6 روپے سے زائد کمی ہو چکی ہے، جب کہ ماہ ستمبر میں ایک وقت میں ڈالر 168 روپے کا تھا ، جو اب کم ہو کر 162 کا ہوچکا ہے۔دوسری طرف امریکی ڈالر پاکستانی روپے کے مقابلے میں 5ماہ کی کم ترین سطح پر آگیا، رواں برس اگست سے لے کر اب تک ڈالر 6روپے53 پیسے سستا ہوچکا ہے ،تفصیلات کے مطابق امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ تگڑا ہونا شروع ہوگیا، جس کے بعدروپیہ پچھلے 5ماہ میں کی بلند جب کہ اس کے مقابلے میں ڈالر کم ترین سطح پر آگیا ،اس بارے میں بتایا گیا ہے کہ انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 23پیسے کمی ہوئی ہے جس کے بعد ڈالر 161روپے 90پیسے میں فروخت ہورہا ہے،جس کی بنیادی وجہ تارکین وطن کی طرف سے بھجے جانے والے زرمبادلہ میں اضافہ بتائی گئی ہے، ڈالر کی قیمت میں ہونے والی اس کمی کی وجہ سے پاکستان کے غیر ملکی قرضے کے دباو میں بھی 700ارب روپے کی کمی ہوگی،جب کہ اسی سال2020ء میں اگست کے مہینے میں امریکی ڈالر 168 روپے 43 پیسے کی بلند ترین سطح کو پہنچ چکا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں