لاہور (پی این آئی) سینئر صحافی عامر متین کا کہنا ہے کہ کیپٹن (ر) صفدر کا کورٹ مارشل ہونے کا امکان ہے۔تفصیلات کے مطابق حالیہ سیاسی صورتحال پر تجزیہ پیش کرتے ہوئے معروف صحافی عامر متین کا کہنا ہے کہ اب جو سیاسی صورتحال چل رہی ہے اس میں ابھی واضح ہے کہ پانچ سال بعد کیا ہونے والا ہے۔نیب
نے 11 ریفرنس دائر کر دئیے ہیں، جس میں نواز شریف سمیت ن لیگ کے سینئر رہنماؤں کے نام شامل ہیں،ان میں سرکاری افسران کے نام بھی شامل ہیں۔چیف جسٹس نے کہہ دیا ہے کہ کرپشن کے مقدمات کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی جائے۔اداروں میں لڑائی بڑھتی جا رہی ہیں، پہلے اس بات پر توجہ ہوتی تھی کہ نواز شریف جلسے سے خطاب کریں گے یا نہیں۔ نواز شریف اپنی تقریر میں کیا کہیں گے لیکن اب وہ ساری توجہ کراچی والے واقعے پر چلی گئی ہے۔کیپٹن (ر) صفدر والا واقعہ پتہ نہیں کس کے لیے اچھا ہے اور کس کے لیے برا لیکن مجھے اس میں بچتا ہوا کوئی نظر نہیں آ رہا۔مزار قائد پر جس طرح کی زبان استعمال کی گئی اس کی سب نے ہی مذمت کرنی تھی لیکن اس معاملے کو اس طرح سے بنا دیا گیا کہ ولن ہیرو بن گیا،آئی جی صاحب ، ن لیگ اور پیپلز پارٹی اس معاملے کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کر رہے ہیں۔اگر جوڈیشل انکوائری کی گئی تو پھر اس میں کوئی بھی نہیں بچے گا خاص طور پر کیپٹن صفدر کو مشکل ہو گی کیونکہ جوڈیشل انکوائری میں نعروں کا جائزہ لیا جائے گا اور پھر ملٹری کا قانون لگے گا جس کے تحت کیپٹن (ر) صفدر کے کورٹ مارشل کا بھی امکان ہے۔جب کہ آئی جی پنجاب اور پولیس افسران کو بھی مشکل کا سامنا ہوگا،واضح رہے کہ 18 اکتوبر کو ن لیگ کی قیادت نے مزار قائد پر حاضری دی تھی۔اس دوران کیپٹن (ر) صفدر کی جانب سے نعرے بازی کی گئی تھی۔بعدازاں انہیں ہوٹل سے گرفتار کیا گیا۔اس کے بعد ایک تاثر دیا گیا کہ کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری پولیس نے رینجرز کے دباؤ پر کی۔جس کے بعد سندھ کے ایڈیشنل آئی جی اور ڈی جی آئی جی رینک کے تمام افسران نے چھٹیوں پر جانے کی درخواست کی تھی۔ تاہم آرمی چیف نے واقعے کانوٹس لیا اور اس طرح آئی جی سندھ مشتاق احمد مہر نے اپنی چھٹی کا فیصلہ مؤخر کردیا تھا۔ سندھ پولیس کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ سندھ پولیس کے افسران نے انکوائری مکمل ہونے تک چھٹی کا فیصلہ مؤخر کیا ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں