اسلام آباد (پی این آئی) منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی کارروائیوں کی مالی مدد کی روک تھام کے لیے کام کرنے والابین الاقوامی ادارہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس پاکستان کو اپنی گرے لسٹ میں رکھے گا یا اسے گرے لسٹ سے نکال دیا جائے گا اس بارے میں اعلان آج شام کیا جائے گا۔12 سے 32 اکتوبر تک پیرس میں ہونے
والے ایف اے ٹی ایف کے ورچوئل اجلاس کے اختتام کے بعد ادارےکے صدر مارکس پلیر پریس کانفرنس میں فیصلوں کاا علان گے جس میں توقع ہے کہ وہ پاکستان کے حوالے سے بھی فیصلے کا اعلان کریں گے۔کورونا وبا کے باعث اس بار اس کا ورچوئل یعنی انٹرنیٹ پر انعقاد کیا جا رہا ہے۔اجلاس میں جمعہ کو ایف اے ٹی ایف کی طرف سے دہشت گردی اور منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے دیے گئے 27نکاتی ایکشن پلان پر پاکستان کی پیش رفت کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔اس سے قبل فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے جون 2018 میں دہشت گردی اور منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات نہ کرنے کی وجہ سے گرے لسٹ میں شامل کرتے ہوئے پاکستان کے لیے لائحہ عمل تجویز کیا تھا، جس پر عمل کر کے وہ تنطیم کی گرے لسٹ سے باہر آ سکتا ہے۔پاکستان نے اس سال پارلیمنٹ سے پندرہ کے قریب نئے قوانین منظور کرائے ہیں تاکہ ملک کی ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کی راہ ہموار ہو سکے۔گذشتہ اجلاس میں ایف اے ٹی ایف نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان نے 14 ایکشن پوائنٹس پر عمل کر لیا ہے ۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں