اسلام آباد(پی این آئی)وفاقی کابینہ کے غیر منتخب ارکان کے زیر استعمال دو دو گاڑیاں، رپورٹ سینیٹ میں پیش کر دی گئی، کھلبلی مچ گئی،پاکستان کے ایوان بالا سینیٹ کو بتایا گیا ہےکہ وفاقی کابینہ کے کئی غیر منتخب ارکان کے زیر استعمال دو دو سرکاری گاڑیاں ہیں جن میں بلٹ پروف گاڑیاں بھی شامل ہیں۔ گذشتہ تین
سالوں میں ان گاڑیوں کے لیے ایندھن، دیکھ بھال اور مرمت پر ساڑھے آٹھ کروڑ روپے سے زائد خرچ ہوئے۔ کابینہ ڈویژن کی جانب سے تحریری جواب میں وزراء، مشیران اور معاونین خصوصی کے پاس گاڑیوں کی تفصیلات سینیٹ میں پیش کی گئیں۔ وزرا، مشیر ان اور معاون خصوصی کے پاس 1800 سی سی سے لے کر 4600 سی سی تک گاڑیاں ہیں۔چئیرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کے زیر استعمال 2017 ماڈل کی 4608 سی سی کی ایک ایک بلٹ پروف گاڑی ہے۔ مشیر داخلہ مرزا شہزاد اکبر اور معاون خصوصی زلفی بخاری کو دو دو گاڑیاں فراہم کی گئی ہیں جن میں ایک 1800 سی سی اور ایک بلٹ پروف 4608 سی سی گاڑی ہے۔وفاقی وزیر شیخ رشید احمد کے زیر استعمال بھی دو گاڑیاں ہیں جن میں ایک 1800 سی سی اور ایک 4608 سی سی بلٹ پروف گاڑی ہے۔ وفاقی وزیر علی زیدی اور سیکرٹری داخلہ کے پاس بھی 4600 سی سی بلٹ پروف گاڑی ہے۔محمد میاں سومرو ، شبیر علی اور علی محمد خان کے پاس 1800 سی سی کی ایک ایک اور ایک ایک ڈبل کیبن گاڑیاں ہیں۔وفاقی وزرا پرویز خٹک، شہریار آفریدی، اعجاز شاہ، اسد عمر، مراد سعید، شفقت محمود، طارق بشیر چیمہ، عمر ایوب، رزاق داؤد، ڈاکٹر فیصل سلطان کے پاس بھی 1800 سی سی گاڑیاں ہیں۔ زرتاج گل، فیصل واڈا ،بابر اعوان ، غلام سرور ، شہزاد ارباب ، صاحبزادہ محمود سلطان، عید یوسف، فواد چوہدری، فخر امام، حماد اظہر، شہزاد قاسم کے پاس بھی 1800 سی سی گاڑی ہے۔ ندیم افضل چن، شہباز گل، عاصم سلیم باجوہ، شاہ محمود قریشی کو بھی 1800 سی سی کی ایک ایک گاڑی دی گئی ہے۔ ڈاکٹر وقار مسعود، عبدلحفیظ شیخ، خسرو بختیار، زبیدہ جلال، علی امیر گنڈا پور، ڈاکٹر عشرت حسین، ڈاکٹر ثانیہ نشتر، امین الحق، تابش گوہر کے پاس 1800 سی سی گاڑی ہے۔ کابینہ ڈویژن نے بتایا کہ سکیورٹی اور پروٹوکول مقاصد کے لیے گزشتہ تین سال میں 43 نئی گاڑیاں بھی خریدی ہیں۔ کابینہ ڈویژن کے مطابق وزرا اور مشیر ان کی گاڑیوں پر گزشتہ تین سال میں ایندھن پر چار کروڑ 68 لاکھ روپے اخراجات آئے۔گزشتہ تین سال میں وزرا مشیر ان کی گاڑیوں کی مرمت پر 3 کروڑ 88 لاکھ روپے اخراجات آئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں