لاہور (پی این آئی) سابق وزیراعظم نواز شریف کی متنازع تقریر کے بعد ن لیگ کے اندر گروپنگ کا آغاز ہو گیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق مسلم لیگ ن میں کئی ایسے رہنما ہیں جنہوں نے نواز شریف کی گذشتہ روز کی گئی تقریر کو ناپسند کیا ہے۔اس صورتحال میں کئی لیگی رہنما ایک الگ گروپ بنانے سے متعلق بھی سوچ
رہے ہیں۔بتایا گیا ہے کہ نواز شریف کی تقریر کے بعد 13 ارکان قومی اسمبلی نے آپس میں رابطے کیے ہیں۔13 ارکان قومی اسمبلی کی جانب سے سخت ناراضی کا اظہار کیا گیا ہے۔نومبر کے پہلے ہفتے میں مزید ارکان سے رابطے کر کے علحیدہ گروپ تشکیل دینے پر غور کیا جا رہا ہے۔نواز شریف کی متنازع تقریر سے قبل بھی ن لیگ میں دو طرح کے دھڑے ہونے کا انکشاف کیا جاتا رہا ہے،جس میں دھڑا نواز شریف کے سخت بیانئے اور جارحانہ انداز کا مخالف تھا جب کہ دوسرا دھڑا شہباز شریف کی طرح نرم رویہ اپنانے کا حامی ہے۔تاہم گذشتہ روز سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے سخت لہجہ اپنایا گیا۔تقریر کے دوران ملکی اداروں کے سربراہان پر بھی الزامات عائد کیے گئے جس کے بعد کئی لیگی رہنماؤں نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔نومبر کے پہلے ہفتے ن لیگ کے ارکان اسمبلی کا بڑا ناراض گروپ سامنے آ سکتا ہے۔اسی حوالے سینئر صحافی رؤف کلاسرا کا کہنا ہے کہ میری مسلم لیگ ن کے کچھ سینئر رہنماؤں سے گفتگو ہوئی ہے۔وہ نواز شریف کی تقریرکے بعد بہت اپ سیٹ ہیں۔ن لیگ کے تین چار رہنماؤں کا خیال ہے کہ نواز شریف نے ہمارے لیے سیاست کرنا مشکل کر دیا ہے۔ جن لیگی رہنماؤں پر کیسز ہیں وہ زیادہ پریشان ہیں کہ اب ہمیں دوبارہ جیل میں ڈال دیا جائے گا۔وہ لیگی رہنما اس وقت جیل جانے کو تیار نہیں ہیں۔رؤف کلاسرا نے مزید کہا کہ اسٹیج پر بیٹھے بعض لوگوں کے لیے بھی نواز شریف کی تقریر ایک بم شیل تھا۔رہنماؤں نے آپس میں واٹس ایپ پر گفتگو کی اور کہا کہ یہ کیا ہو رہا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں