لاہور(پی این آئی) سابق وزیراعظم نواز شریف نے دعویٰ کیا تھا کہ تحریک انصاف کے دھرنے کے دوران آئی ایس آئی کے سربراہ نے پیغام بھیجا تھا کہ آپ استعفیٰ دے دیں ورنہ مارشل لاء لگ جائے گا۔گذشتہ روز سابق ڈی جی آئی ایس آئی ظہیر الا اسلام نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے الزامات کی تردید کر دی۔ تاہم
سینئر صحافی رؤف کلاسرا نے اس کے برعکس دعویٰ کیا ہے ان کا کہنا ہے بلکل ایسا ہی ہوا تھا،جنرل (ر) ظہیر الاسلام نے پاکستان کی اہم شخصیت کو کہا کہ آپ نواز شریف کے پاس جائیں۔اور انہیں میرا پیغام دیں کہ ملک میں حالات خراب ہو رہے ہیں، سڑکو ں پر ہنگامے ہو رہے ہیں۔پورا ملک جام ہو گیا ہے لہذا آپ استفعی دیں،رؤف کلاسرا نے کہا کہ جنرل (ر) ظہیر الاسلام نے جس شخصیت کے زریعے پیغام بھجوایا وہ ملک ریاض ہیں۔ملک ریاض کو پورا پاکستان جانتا ہے۔تو ملک ریاض کو یہ کہہ کر نواز شریف کے پاس بھیجا گیا کہ نواز شریف اپنے عہدے سے استفعیٰ دے دیں۔آج میری ملک ریاض سے بات بھی ہوئی۔میں نے اس متعلق ملک ریاض سے سوالات بھی کیے۔رؤف کلاسرا نے مزید کہا کہ شاید میں یہ خبر نہ دیتا ،لیکن صحافی انصار عباسی نے ایک خبر دی جس میں انہوں نے بتایا کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی ظہیرالاسلام نے نواز شریف کے الزامات کی تردید کر دی ہے۔ سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے اس بات سے بھی انکار کیا کہ انہوں نے کسی تیسرے بندے کے زریعے نواز شریف کو پیغام بھجوایا ہو۔تاہم انہوں نے یہ ضرور تسلیم کیا کہ انہوں نے نواز شریف کو معاملہ سیاسی طور پر نمٹانے کا کہا۔سینئر صحافی نے مزید کہا کہ پہلی بار دیکھا ہے کہ کسی آرمی چیف کے بجائے ڈی جی آئی ایس آئی نے وزیراعظم کو کہا کہ آپ استفعیٰ دیں۔کوئی بھی جنرل یہ الزام تسلیم نہیں کرتا۔اگر ظہیر الاسلام یہ بات تسلیم کر لیتے کہ انہوں نے نواز شریف سے استفعیٰ مانگا تھا تو ایک تو اس سے ن لیگ کو آکسیجن مل جاتی دوسرا آج نہیں تو کل ان پر کیس بن سکتا تھا کہ آپ کیسے ایک وزیراعظم سے استفعیٰ طلب کر سکتے ہیں اور یہ ایک بہت مضبوط کیس ہوتا ،لہذا ان کے پاس اس الزام سے تردید کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں