لاہور(پی این آئی) سینئرتجزیہ کارنے کہا ہے کہ ملک میں انتشار پھیلا توسارا جمہوری نظام ہی لپیٹ دیا جائے گا، مارشل لاء لگ گیا تو پھر عمران خان سمیت سب جائیں گے،اسٹیبلشمنٹ نے خود کوسیاست سے الگ کرلیا ہے،عمران خان کو چاہیے حالات کو کنٹرول کریں۔انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام مین تبصرہ کرتے ہوئے
کہا کہ پاکستان میں جلسے جلوسوں سے انتشار کی فضاء پھیلے گی، یہ کوئی قدرتی آفت نہیں ہے ، عمران خان کا کام ہے کہ وہ انتشار نہ پھیلنے دیں، اگر انتشار پھیل جاتا ہے، یہ عام جلسہ نہیں ہے، خطرناک صورتحال بن سکتی ہے، نوازشریف جلسے سے بڑی خطرناک تقریر کریں گے ، پھر یہ کراچی روانہ ہوجائیں گے۔اسی دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس کا عدالت کا فیصلہ بھی آنا ہے۔کہیں ایسا تو نہیں کہ سارا جمہوری نظام ہی لپیٹ دیا جائے۔اسٹیبلشمنٹ نے خود کوسیاست سے الگ کرلیا ہے، آرمی چیف نے بھی اپنے بیان میں کہا کہ وہ آئین اورقانون میں رہ کر حکومت کا ساتھ دیں گے۔انہوں نے کہا کہ مریم نوازایک سال کیلئے بلیک آؤٹ رہیں، لیکن اب میڈیا کو اجازت مل گئی ہے، جیسے عمران خان کے دھرنے دکھانے پر میڈیا کو کنٹرول کا بٹن اس کے وقت کے وزیر اعظم نوازشریف کے پاس نہیں تھا اسی طرح آج بٹن وزیراعظم عمران خان کے ہاتھ میں نہیں ہے۔افراتفریح کے حالات میں کسی کو خطرہ ہوسکتا ہے۔کیونکہ ان کو آپس میں بٹھانے کیلئے کوئی نہیں ہے۔ قدآور شخصیت بھی نہیں ہے ، لڑائی جھگڑا پارلیمنٹ اور سڑکوں پر ہورہی ہے، علماء کا معاملہ، وزیرستان اور کوئٹہ میں دہشتگردی کے واقعات ہورہے ہیں،اس ساری صورتحال میں لوگوں کے مسائل دیکھنے کی ضرورت ہے۔عمران خان کو مشورہ بھی دیا گیا تھا کہ اسمبلیاں توڑ دیں یا پھر نئی کابینہ بنا لیں، لیکن انہوں نے نہیں کیا، اگر وہ کرلیتے تو موجودہ آٹا چینی ، مہنگائی بحران سے بچ جاتے۔انہوں نے کہا کہ مارشل لاء کے خطرات منڈلا رہے ہیں، مارشل لاء لگ گیا تو پھر عمران خان سمیت سب جائیں گے۔ پاکستان کا میڈیا الگ عالمی میڈیا کسی اور نظر سے دیکھ رہا ہے، وہ دیکھ رہا ہے کہ ملک کو کوئی غیرمقبول آدمی ہے جس کے خلاف پورا ملک اٹھ کھڑا ہوا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں