اسلام آباد (پی این آئی )سابق وزیراعظم نوازشریف نے پہلی مرتبہ سب کے سامنے دعویٰ کیا تھا کہ سابق آئی ایس آئی چیف لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ظہیر الاسلام نے انہیں 2014 میں حکومت مخالف دھرنے کے دوران انہیں پیغام بھیجا تھا کہ آدھی رات تک استعفیٰ دے دیں تاہم اب اس پر لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام کا بھی موقف
سامنے آ گیاہے اور انہوں نے اس کی مکمل تردید کرتے ہوئے کہا میں نے ایسا کوئی پیغا م نہیں بھیجا ۔تفصیلات کے مطابق یہ معاملہ اب سوشل میڈیا پر کافی گرم ہے جس پر مختلف صحافی اپنی اپنی رائے کا اظہار کرتے دکھائی دیتے ہیں اور اسی سلسلے میں سینئر صحافی ارشاد بھٹی بھی میدان میں کود پڑے ہیں اور انہوں نے ٹویٹر پر پیغامات جاری کرتے ہوئے کئی اہم حیران کن سوالات اٹھا دیئے ہیں ۔سینئر صحافی ارشاد بھٹی کا اپنے پیغام میں کہناتھا کہ” یکطرفہ کہانی سنائی جارہی،کیانوازشریف جنرل راحیل،جنرل ظہیر،چوہدری نثار ، شہبازشریف ودیگرپرمشتمل ان 2میٹنگزکااحوال بتائیں گے،جن میں جنرل راحیل نے جب جنرل ظہیر سے کہاکہ وزیراعظم کا خیال ہے کہ دھرنوں کے پیچھے آپ ہیں،تو جنرل ظہیر نے کیاکہا،نوازشریف کیوں کچھ نہ بولےاورشہبازشریف نے کیسے صورتحال سنبھالی ؟“ارشاد بھٹی کا اپنے اگلے پیغام میں کہناتھا کہ” استعفٰی کہانی۔۔کیا نوازشریف بتائیں گے کہ کیوں جنرل ظہیرنے کہامیں مستعفی ہو جاتا ہوں ، توکیوں نواز/شہبازنہ مانے؟نوازشریف بتاناچاہئیں گے جنرل راحیل کی مصالحت کہانی کیا ہے ؟کیانوازشریف بتاناچاہئیں گے اگر جنرل ظہیرنے سازش کی تو پھرکیوں انہوں نے2اجلاسوں میں جنرل ظہیرکو آرمی چیف بنانےکی بات کی؟ “ارشاد بھٹی کا کہناتھا کہ” استعفٰی کہانی۔۔کیا نوازشریف صاحب بتائیں گےکہ آج کیوں کہہ رہےکہ دھرنوں کےپیچھےکوئی تھا،جب ان کےاپنے وزیر مشاہداللہ نےیہی بات کہی تھی تو انہیں فارغ کیوں کیا؟کیا نوازشریف بتائیں گےکہ انکی ایجنسی نےانہیں کونسی ٹیپ سنائی،اس میں کیاتھا اور اُس روٹین کال کو دیو مالائی کہانی کس نےبنایا؟۔۔“یاد رہے کہ مقامی اخبار میں انصار عباسی نے لکھا تھا کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) ظہیر الاسلام نے دوٹوک الفاظ میں انکار کیا کہ انہوں نے کسی بھی شخص کے ذریعے وزیراعظم نواز شریف کو کوئی پیغام بھیجا تھا۔انہوں نے کہا کہ میں نے کسی کو بھی وزیراعظم کو کوئی پیغام دینے کیلئے نہیں بھیجا، یہ بالکل غلط ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں