اسلام آباد(پی این آئی)سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ آرمی چیف کے ساتھ دس ماہ براہ راست کام کیا، نومبر 2018میں ان کے ساتھ ملاقات ہوئی، انہیں معیشت کے حوالے سے آگاہ کیا، لیکن انہوں نے ہماری بات ہی نہیں سنی۔نجی چینل کے پروگرام میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے گفتگو کرتے ہوئے
کہا کہ نومبر 2018میں میری آرمی چیف سے ان کی درخواست پر ملاقات ہوئی۔ آرمی چیف سے خواجہ آصف اور مفتاح اسماعیل نے بھی ملاقات، آرمی چیف کو ملکی معیشت کی تباہی کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا لیکن انہوں نے ہماری سنی ہی نہیں۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ موجودہ معیشت کی حالت کی ہمیں امید تھی کہ ایسی حالت دو سال کے بعد ہوگی لیکن انہوں نے چھ مہینے میں ہی معیشت کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑاکر دیا۔انہوں نے کہا کہ اب ایسے ملک نہیں چل سکتا جب تک عوام کی منتخب اور آئینی حکومت قائم نہیں ہوتی، دو سال پہلے یونٹی حکومت قائم کرنا مسائل کا حل تھی لیکن ہماری بات ہی نہیں سنی گئی۔ ایک سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کل پتا چل جائے گا کہ چینی اور آٹا مہنگا کیوں ہوا۔ ایک وزیرخود ٹی وی پرآکر بتائیں گے کہ ملک چینی اور گندم کس نے مہنگی کی، قوم کو چینی کی مد میں 400ارب روپے کا ٹیکہ لگادیا گیا ، 53روپے فی کلو چینی 110روپے کلو فروخت ہورہی ہے۔ان کامزید کہنا تھا کہ کرپشن کے الزامات لگاتے ہیں لیکن دوسال میں ایک روپے کی کرپشن بھی ثابت نہیں کرسکے،شہزاد اکبر کے پاس کوئی اختیار نہیں وہ صرف کرائے کے آدمی ہیں،قانون توڑنے والی ہر قوت کو چیلنج کریں گے، دسمبر میں حقیقی تبدیلی آجائے گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں