اگر عوام غلط لوگوں کو پارلیمنٹ میں لاتے ہیں تو عدالت مداخلت کیوں کرے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے ریمارکس

اسلام آباد (این این آئی)چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ اگرعوام غلط لوگوں کو منتخب کرکے پارلیمنٹ میں لاتے ہیں تو عدالت مداخلت کیوں کرے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کی

ایگزیکٹو کمیٹی کی جانب سے نائب صدر کو عہدے سے ہٹانے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔دورانِ سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ایک شخص ذاتی حیثیت میں اٹھ کرپورے ملک کے وکلا کے منتخب نمائندوں پر عدم اعتماد کیسے کرسکتا ہے، پارلیمنٹ کے ممبران 22 کروڑ عوام کے منتخب کردہ نمائندے ہیں اور کل ایک بندہ اٹھ کر کیسے کہہ سکتا ہیکہ میں پارلیمنٹ کو نہیں مانتا۔چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتوں کو تمام منتخب نمائندوں کو عزت دینا ہوگی اور پوری دنیا میں یہ ہورہا ہے، کیا عدالت سپریم کورٹ بارکی ایگزیکٹو کمیٹی کے تمام 22 منتخب نمائندوں پر عدم اعتماد کرے، ڈی سیٹ کیے گئے نائب صدر نے تو اپیل کی ہی نہیں بلکہ عدالت میں آگئے ہیں۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اگرآپ یہ کہتے ہیں کہ ڈیڑھ لاکھ وکلا نے غلط لوگوں کو منتخب کیا تو ان کو کرنے دیں، اگرعوام غلط لوگوں کو منتخب کرکے پارلیمنٹ میں لاتے ہیں تو عدالت مداخلت کیوں کرے۔بعدازاں عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے مزید دلائل طلب کرتے ہوئے کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں