اسلام آباد (این این آئی)وزیر خارجہ شاہ محمود نے آٹا ، چینی کی قیمتیں بڑھنے کااعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ قیمتیں نہیں بڑھنی چاہئیں تھیں ،حکومت غافل نہیں ،منافع خوروں کے استحصال سے بچنے کیلئے گندم اور چینی درآمد کرنے کا فیصلہ ہو چکا ہے ،اشیائے خوردنی کی ذخیرہ اندوزی کسی صورت قابل قبول نہیں ہو گی
اس کے خلاف صوبوں کے ساتھ مل کر سخت ایکشن لیں گے ،ذخیرہ اندوزوں کو چیک کرنا، نرخ نامے پر عملدرآمد کروانا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے،آئندہ ای سی سی کے اجلاس میں ہم کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی کیلئے بھی خصوصی اقدامات اٹھائیں گے۔ بدھ کو یہاں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے پی آئی ڈی میں وفاقی وزیر برائے فوڈ سیکورٹی مخدوم سید فخر امام اور وفاقی وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر کے ہمراہ پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ اسلام آباد میں منعقدہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ چینی درآمد کرنے کا فیصلہ وفاق کا تھا اور وفاق نے کیا ،اسی طرح گندم کے 1.7 ملین ٹن کی کمی کو پورا کرنے کیلئے وفاقی حکومت نے گندم درآمد کرنے کا بروقت فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ فیصلے اس لیے کیے گئے تاکہ اندازوں کی وجہ سے عام شہری کو تکلیف دی جاتی ہے اور جو طبقہ استحصال کرتا ہے وہ استحصال نہ کرپائے۔انہوںنے کہاکہ حکومت کی طرف سے عام شہریوں کے پیغام ہے کہ ہمیں احساس ہے کہ آپ نے تکلیف برداشت کی ہے، چینی اور آٹے کی قیمت نہیں بڑھنی چاہیے تھی لیکن بڑھی ہے اور حکومت غافل نہیں ہے۔وزیرخارجہ نے کہا کہ جو لوگ اس نظریے سے مال کو چھپائے بیٹھے تھے یا چھپائے بیٹھے ہیں کہ جب یہ خلا زیادہ ہوگا تو ہم اپنا منافع پہلے سے زیادہ کمائیں گے تو ان کے لیے بھی پیغام ہے۔انہوںنے کہاکہ جائز منافع کمانا غلط بات نہیں ہے لیکن ناجائز منافع سے عام شہری بے پناہ متاثر ہوتا ہے، اس کے لیے پہلی چیز ہے کہ گندم کی کوئی کمی نہیں ہوگی، 15 اپریل تک ہماری ضرورت 6 ملین ٹن کی ہے اور نجی شعبے کے ذریعے حکومت جو گندم درآمد کررہی ہے وہ اس ضرورت سے زیادہ ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نئی فصل آنے تک ہمارے پاس اضافی اسٹاک بھی ہوگا اور جو لوگ ذخیرہ اندوزی کے ذریعے ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہے ہیں ان کے لیے میرا معاشی پیغام ہے کہ یہ آپ کے لیے فائدہ مند نہیں ہوگا اس لیے ایسا نہ کرنے بلکہ آپ کو نقصان اٹھانا پڑیگا۔انہوں نے ذخیرہ اندوزوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ایسا کرنے بھی نہیں دے گی اور ہمارے لیے قابل قبول نہیں ہے۔انہوںنے کہاکہ حکومت نے ایک اور فیصلہ کیا ہے اور قیمتوں میں استحکام لانے کے لیے وزیراعظم کی زیرصدارت ایک اجلاس ہوا جس میں صوبائی سیکریٹریز بھی موجود تھے جہاں انہیں ہدایات دی گئیں کہ اسٹاک کی کمی نہیں ہے اس لیے نجی شعبے اور فلور ملز کے لیے گندم فراہمی میں اضافہ کریں۔حکومتی فیصلے سے متعلق انہوںنے کہاکہ فیصلہ ہوا ہے کہ پنجاب میں فلور ملز کو گندم کی یومیہ فراہمی میں 2 ہزار ٹن کا اضافہ کیا جائے اور اس کے ساتھ ساتھ بالآخر سندھ حکومت نے بھی گندم فراہمی کا فیصلہ کیا ہے جس سے کراچی اور اندرون سے ناجائز قیمتیں بڑھی تھیں اور عوام پر پڑے بوجھ کو کم کرنے میں یقینا بہتری آئے گی۔شاہ محمود قریشی نے کہاکہ حکومت نے حقائق جاننے کے لیے کارکنوں کی مدد لینے کا فیصلہ کیا اور وزیراعظم کے کہنے پر انہوں نے اصل صورت حال سے آگاہ کیا، انہیں نے مارکیٹ میں سروے کرکے مختلف منڈیوں اور دکانوں کے ریٹس بھیجے اور ہم ان سے اس بات کر اتفاق کرتے ہیں کہ جو کہا جارہا تھا مارکیٹ میں قیمت اس سے زیادہ تھی۔حکومت کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کئی دفعہ افسران سب اچھاکی رپورٹ دیتے ہیں اور ضروری نہیں ہے کہ زمینی حقائق سرکاری رپورٹس سے مطابقت رکھتے ہوں۔انہوکںنے کہاکہ قانون شکنی کرنے والوں کے ساتھ کوئی رعائیت نہیں برتی جائے گی ان کے خلاف سخت ایکشن کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ جنہیں نیب سے چھٹکارا نہیں مل سکا انہوں نے دوسرا راستہ اختیار کیا ،مہنگائی ایک مسئلہ ضرور ہے لیکن یہ راتوں رات نہیں ہوا،یہ معاشی تکالیف سال، دو سال کی پیداوار نہیں ہیں یہ بڑھتے بڑھتے بڑھی ہیں ،ہماری حکومت کو سخت اور مشکل فیصلے کرنے پڑے اگر ہم نہ کرتے تو ملک ڈوبتا دکھائی دے رہا تھا ،کرونا وبائی چیلنج نے ہماری مشکلات میں مزید اضافہ کیا ،بہتری کیلئے وقت لگے گا تاہم انشاء اللہ ہم اس عارضی بحران پر جلد قابو پا لیں گیہم نے آپ کی خدمت میں ان ایکشنز اور عملی اقدامات کو رکھا ہے جن کی بدولت ہم بہتری کیلئے پرامید ہیں
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں