لاہور (پی این آئی) وزیراعظم عمران خان نے سربراہان مملکت کے اخراجات کے تعین کیلئے قانون سازی کیلئے بل لانے کی ہدایت کردی، صدر اور وزیراعظم کے اخراجات واجبی ہونے چاہئیں، ایک سربراہ نے گھر کی چار دیواری پر ہی 80 کروڑ روپے لگا دیے، سابق سربراہان نے کتنے اخراجات کیے، تفصیلات پیش کی
جائیں۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کابینہ میں سربراہان مملکت کے اخراجات کے تعین کیلئے قانون بنانے کی ہدایت کی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ قانون سازی کے ذریعے صدر اور وزیراعظم کے اخراجات متعین کیے جائیں۔ صدر اور وزیراعظم کے اخراجات واجبی سے ہونے چاہئیں۔ سابق سربراہان میں سے ایک سربراہ نے گھر کی چار دیواری پر ہی 80 کروڑ روپے لگا دیے. برطانیہ کا شہزادہ جو اخراجات براداشت نہیں کرسکتا وہ غریب عوام پر مسلط کرنا ظلم ہے۔وزیراعظم نے قانون سازی کیلئے مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان کو ذمہ داری دے دی ہے۔انہوں نے بابراعوان اور شفقت محمود کو ہدایت کی سابق وزراء اعظم اور صدرمملکت کی لی گئی مراعات کو بھی سامنے لایا جائے۔ سابق سربراہان کے اخراجات کی مد میں قومی خزانے سے کتنے پیسے خرچ ہوئے۔ اسی طرح وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ملک کی معاشی، قومی سلامتی اور سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ کابینہ نے مہنگائی اور ادویات کی قیمتوں میں کمی کیلئے اقدامات کا بھی جائزہ لیا۔کابینہ ارکان نے کہا کہ صوبائی حکومتوں اورضلعی انتظامیہ کو اشیاء کی دستیابی یقینی بنانا ہوگی۔ وزیراعظم عمران خان نے کابینہ کو منہگائی میں کمی کیلئے ہنگامی اقدامات کی یقین دہانی کروائی۔ مہنگائی ختم کرنے کیلئے مشاورت جاری ہے۔ حکومت جلد ایکشن پلان پر عملدرآمد شروع کرےگی۔ آئندہ دنوں میں ہماری پوری توجہ منہگائی کنٹرول کرنے پر ہوگی۔ساری صورتحال خود مانیٹر کر رہا ہوں۔ دیکھتے ہیں اب مافیا کیا کرتا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ منہگائی سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ ہم مہنگائی کے مسئلے کو حل کرکے دم لیں گے۔ 12 نکاتی ایجنڈے پرغورکیا گیا جس میں متعدد نکات کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں سیلاب سے متاثرہ افریقی ملک نائیجرکے لیے امدادی سامان بھیجنے پرغور کیا گیا۔مختلف سرکاری اداروں کے سربراہان کو ایڈیشنل چارج دینے کے معاملے پرغور کیا گیا۔اجلاس میں امپورٹ ایکسپورٹ بینک آف پاکستان ایکٹ 2020ء اور پی آئی اے بورڈ کیلئے ڈائریکٹرز کی نامزدگی کی منظوری دی گئی۔ یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تشکیل نو کی منظوری دی گئی۔ اسی طرح نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے مسائل کے حل کیلئے کابینہ کمیٹی کے قیام کی منظوری دی گئی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں