اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق سینیٹر حافظ حمد اللہ کا شناختی کارڈ منسوخی کرنے کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ منگل کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں نادرا کی جانب سے قومی شناختی کارڈ بلاک کیے جانے کے خلاف درخواستوں پر سماعت چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کیس کی سماعت کی ۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ وہ کونسے کیسز ہیں جن میں شہریت نہ ہونے کی وجہ سے شناختی کارڈ بلاک کیے گئے ہیں۔وکیل نے کہاکہ حافظ حمداللہ کا کیس بھی شہریت کی بنیاد پر بلاک کیے گئے شناختی کارڈ کا کیس ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ حافظ حمداللہ صاحب کا بیٹا تو بھی پاس آؤٹ نہیں ہوا تھا، کیا حافظ حمداللہ کی شہریت پر کسی کو کوئی شک ہو سکتا ہے، چیف جسٹس نے کہاکہ نادرا کس قانون کے تحت شہریت سے متعلق لوگوں کے کیسز پر فیصلہ کر رہا ہے، روزانہ درخواستیں آ رہی ہیں کہ نادرا شہریت نہ ہونے کی بنا کر شناختی کارڈ بلاک کر رہا ہے۔وکیل نادرا نے کہاکہ جو ایجنسیوں کی رپورٹس آتی ہیں ان پر یہ شناختی کارڈ بلاک نہیں کئے جاتے بلکہ انکو بلا کر پوچھا جاتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اگر ہائیکورٹ کا رجسٹرار آفس آپکو کسی کی شہریت معطل کرنے کا کہے تو نادرا کر دے گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ نادرا کس حیثیت میں بلاتا ہے نادرا کے پاس تو یہ اختیار ہی نہیں ہے۔وکیل نادرا نے جواب دیا کہ نادرا شہری کو بلا کر شوکاز نوٹس جاری کرتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ نادرا کے پاس جب اختیار ہی نہیں تو انہیں شوکاز نوٹس کیوں جاری کرتا ہے، حمداللہ صاحب تو پارلیمنٹ کے رکن رہ چکے ہیں، چیئرمین نادرا کو بھی معلوم ہو گا، حافظ حمداللہ کی پاکستان میں جائیدادیں بھی ہونگی انکی شہریت پر کیسے شک کیا جا سکتا ہے۔چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ یہ تو ایلیٹ کلاس میں سے ہیں جو عام آدمی ہو گا اس کے ساتھ نادرا کیا کرتا ہو گا، ہم اس معاملے کو ایک ہی بار طے کرینگے کہ آئندہ ایسا نہ ہو، چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیاکہ کیا نادرا کو معلوم ہے کہ انکے اس اقدام کے اثرات کیا ہوتے ہیں، نادرا اپنے اس عمل سے کسی شہری کے بنیادی حقوق چھین لیتا ہے، حافظ حمداللہ کا بیٹا بھی پی ایم اے سے پاس آؤٹ ہوا ہے۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ حافظ حمداللہ کا شناختی کارڈ کس بنیاد پر بلاک کیا گیا۔وکیل نادرا نے کہاکہ حافظ حمداللہ کے خلاف ایک شکایت آئی تھی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ کیا نادرا آنکھیں بند کر کے شناختی کارڈ بلاک کر دیتا ہے، نادرا اپنے اختیارات کا غلط استعمال کر رہا ہے، یہ عدالت شہریوں کے بنیادی حقوق کی اس طرح خلاف ورزی برداشت نہیں کر سکتی۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق سینیٹر حافظ حمد اللہ کا شناختی کارڈ منسوخی کرنے کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ وکیل نادرا نے کہاکہ سیٹزن شپ 1951 کے تحت نادرا کے پاس شناختی کارڈ منسوخ کرنے کا اختیارات ہیں۔ عدالت نے کہاکہ امید ہے نادرا حکام نادرا کارڈ کے حوالے سے 90 دن میں فیصلہ کرلیں گے۔ بعد ازاں اسلام اباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلہ محفوظ کیا۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں