اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان نے آئندہ 6 ماہ کے عرصے میں ویکسین حاصل کرنے کے حوالے سے پرامید ہے ۔ وزارت صحت کے ایک عہدیدار نے شناخت نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کہا کہ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز (یو ایچ ایس) ایک ویکسین پر کسفورڈ یونیورسٹی کے ساتھ اشتراک کررہی تھی تاہم برطانوی
یونیورسٹی نے پیٹنٹ اور اس کے ساتھ تحقیق بھارت سے تعلق رکھنے والی کمپنی کو فروخت کردی۔عہدیدار نے بتایاکہ دوسری جانب بھارت نے ایک پالیسی کا اعلان کیا ہے جس کے تحت وہ کسی کو ملک کو فروخت کرنے سے قبل اپنی ایک ارب آبادی کے لیے ویکسین تیار کرے گی۔انہوں نے کہا کہ’خوش قسمتی سے ہم نے ویکسین کے سلسلے میں چین کے ساتھ تعاون کرنے کے دانشمندانہ فیصلہ کیا تھا اور پاکستان میں تیسرے ٹرائل کی اجازت دے دی تھی۔عہدیدار نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ آئندہ 6 ماہ کے عرصے میں ویکسین دستیاب ہوگی جس نے اسپائیک پروٹینز کے خلاف اینٹی باڈیر تیار کی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اس وقت عالمی سطح پر 15 ویکسینز ٹرائل کے تیسرے مرحلے میں ہیں جن میں سے 11 اسپائیک پروٹین کو ہدف بناتی ہیں۔ عہدیدار کے مطابق ہوسکتا ہے ویکسین زندگی بھر کے لیے مؤثر نہ ہو اور ہر سال توانائی بوسٹر کی ضرورت پڑے۔دوسری جانب یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اکرم نے موسم سرما کے دوران وائرس کیسز میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا۔ا نہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے قوم یہ سوچ کر مطمئن ہوگئی ہے کہ وائرس ختم ہوگیا ہے، میں لوگوںکو تجویز دوں گا کہ ماسک پہننا جاری رکھیں اور سینیٹرائزر کا استعمال کریں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں