لاہور (پی این آئی)فیصلہ ہو چکا کہ حکومت کو گھر بھیجا جائے، بڑے اپوزیشن لیڈر کی عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا ٹاک، مسلم لیگ(ن) کے رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ کٹھ پتلی حکومت مستعفی نہ ہوئی تو ملک بھر سے عوام کاسیلاب اسلام آباد کارخ کرےگا ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنما رانا ثناء اللہ
نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تمام جماعتوں کا متفقہ فیصلہ ہے کہ حکومت کو گھر بھیجا جائے ۔ قیادت جب مناسب سمجھے گی استعفوں کا فیصلہ کریں گے اورکوئی جماعت استعفوں سے پیچھے نہیں ہٹے گی ۔ 16اکتوبرکو نا اہل حکومت کے خلاف ریفرینڈم ہوگا،سیاسی کارکنوں کو انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، کراچی،لاہور،کوئٹہ میں جلسےکیےجائیں گے، آئین ہمیں پرامن احتجاج کاحق دیتا ہےاورجلسوں کے بعد ریلیاں نکالی جائیں گی۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ حکومت نے عوام کے ساتھ فراڈ اور دھوکا کیا ہے۔ آٹا 80 اور چینی 110 روپے کلو فروخت ہو رہی ہے۔ادویات کی قیمتیں 6 گنا بڑھ گئی ہیں، عوام 2 وقت کی روٹی کوترس گئے ہیں، عام آدمی کے لیے گھر کا بجٹ مشکل ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے کرائے کے ترجمانوں کی ڈیوٹیاں لگا رکھی ہیں، اوچھے ہتھکنڈوں سے 16 اکتوبر کے جلسے کو فرق نہیں پڑے گا، پی ڈی ایم کی قیادت شرکت کرے گی۔ ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ہمارے خلاف بےبنیاد مقدمہ درج کیا گیا ہے اور یہ 16اکتوبر کے جلسے پر اثر اندا ز ہونے کی کوشش ہے۔ لوگ حکومت سے تنگ آچکے ہیں۔ مقدمات سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کو مصروف رکھنے کی سازش ہے۔ مسلم لیگ(ن) کے رہنما راناثنا اللہ نے کہا ہے کہ ہم جلسوں کے بعد ریلیوں کی طرف جائیں گے اور جب پی ڈی ایم کی قیادت مناسب سمجھے کی استعفے بھی دیں گے۔ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 16اکتوبرکو نا اہل حکومت کے خلاف ریفرینڈم ہوگا لیکن اس سے پہلے ہی سیاسی کارکنوں کو انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ہمارے خلاف بےبنیاد مقدمہ درج کیا گیا ہے اور یہ 16اکتوبر کے جلسے پر اثر اندا ز ہونے کی کوشش ہے۔انہوں نے کہا کہ لوگ حکومت سے تنگ آچکے ہیں۔ مقدمات سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کو مصروف رکھنے کی سازش ہے۔راناثنا اللہ نے کہا کہ جب قیادت کو صحیح لگے گا تو استعفے بھی دیئے جائیں گے۔ پی ڈی ایم کے جلسے سے مولانا فضل الرحمان ،مریم نواز اور بلاول بھٹو خطاب کریں گے۔ اگر حکومت نے کریک ڈاؤن کیا تو ہمارا بیانیہ سچ ثابت ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ ایک وزیر نے اپوزیشن جماعتوں کوتجویز دی کہ آئندہ سال تک جلسوں کو موخر کردیں۔خیال رہے کہ اپوزیشن نے20ستمبر2020 کو ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں فیصلہ کیا تھا کہ اکتوبر اور نومبر میں صوبائی دارالحکومتوں سمیت بڑے شہروں میں جلسے کیے جائیں گے جب کہ دسمبر میں ملک گیر ریلیاں اور مظاہرے ہوں گے۔حزب اختلاف نے اپنے پلان میں پارلیمان کے اندر اور باہر تمام سیاسی اور آئینی آپشنز استعمال کرنے کے علاوہ عدم اعتماد کی تحاریک اور اسمبلیوں سے اجتماعی استعفوں کا آپشن بھی رکھا ہے۔آل پارٹیز کانفرنس میں صدارتی نظام کے ارادے کو رد کرتے ہوئے کہا گیا کہ صوبائی خود مختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ چینی اور پیٹرولیم کی قیمتوں میں کمی لائیں۔ شہری اور میڈیا کی آزادی پر بھی سمجھوتہ نہ کرنے کا عزم کیا ہے۔ اے پی سی کا یہ بھی مطالبہ ہےکہ اجلاس سیاسی انتقام پر گرفتار سیاسی رہنما اور کارکنوں کو فوری رہا کیا جائے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں