لاہور (پی این آئی) سابق وزیراعظم نوازشریف اور مسلم لیگ ن کے دیگر رہنماؤں کے خلاف درج بغاوت کے مقدمے میں شواہد مکمل نہ ہونے پر کارروائی روک دی گئی ۔ بتایا گیا ہے کہ لاہور پولیس کی اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم کی طرف سے مدعی بدر رشید کا بیان قلمبند کر لیا گیا ، جس کے بعد مقدمہ سے کئی دفعات بھی نکال
دی گئیں ، جس کی بنا پر حزب اختلاف کے رہنماؤں کے خلاف تھانہ شاہدرہ میں درج مقدمہ کی کارروائی کو روک دیا گیا ہے ، جہاں نامکمل شواہد کی وجہ سے پولیس کی طرف سے ن لیگی رہنماؤں کے خلاف بغاوت کے مقدمے میں کارروائی نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔بتایا گیا ہے کہ آئی جی پنجاب انعام غنی کے حکم پر قائم اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم نے بغاوت کے مقدمے میں نامزد حزب اختلاف کے رہنماؤں کے خلاف تفتیش کا آغاز کیا ، دفعات ایف آئی آر کی تحریر سے مطابقت نہ رکھنے کی وجہ سے حذف کیں اور نامکمل شواہد کے باعث نامزد ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی جاری نہ رکھنے کا فیصلہ کیا۔اس ضمن میں قابل ذکر بات یہ ہے کہ چند روز قبل ن لیگی رہنما بغاوت کیس میں گرفتاری دینے تھانے پہنچ گئے تھے ، تاہم پولیس نے گرفتار کرنے سے انکار کر دیا تھا ، پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما بغاوت کے مقدمے میں گرفتاری دینے کے لیے تھانہ شاہدرہ لاہور پہنچے ، جن میں مسلم لیگ ن کے رہنما محمد زبیر، ن لیگ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل عطااللہ تارڑ،ایم این اے ملک ریاض اشتعاال انگیز تقاریر اور بغاوت کیس میں گرفتاری دینے تھانہ شاہدرہ پہنچ گئے ، تھانے کے باہر لیگی کارکنوں نے شدید نعرے بازی کی،لیگی رہنماؤں نے ایس ایچ او شاہدرہ سے ملاقات کی اور کہا ہم یہاں خود آئے ہیں ، اگر گرفتار کرنا ہے تو ہم حاضر ہیں ، اس مقدمے کی کوئی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں ، جس نے مقدمہ درج کروایا وہ خود پی ٹی آئی کا ورکر ہے ، ایک پرائیویٹ شخص کے کہنے پر 3 سابق جرنیلوں،دو سابق وزرائے اعظم پر بغاوت کا مقدمہ درج کر دیا گیا ان کی حب الوطنی پر حملہ کیا گیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں