اسلام آباد(پی این آئی )سینئر صحافی اور کالم نگار سہیل وڑائچ اپنے آج کے کالم ’’کیا ہونے والا ہے ؟‘‘ میں لکھتے ہیں کہ اگلے چند دنوں میں سیاسی میدان گرم ہونے والا ہے، دو سال سے نسبتاً خاموش اپوزیشن احتجاجی انداز میں پیش رفت کرنا چاہتی ہے۔دوسری طرف حکومت نے یہ فیصلہ کرنا ہے کہ اس نے اپوزیشن کو جلسے جلوس کرنے دینا ہیں یا انہیں روکنا ہے؟
پہلے تو یہ جائزہ لیتے ہیں کہ اب تک جو ہوا ہے، وہ کیسے ہوا اور کس نے کیا؟آل پارٹیز کانفرنس میں میاں نواز شریف کی تقریر سے احتجاجی موڈ اور جارحانہ انداز ظاہر ہو گیا تھا، وفاقی حکومت نے جو جوابی بیانیہ دیا وہ انہیں روکنے اور دبانے کا تھا، اسی پالیسی کی روشنی میں پہلے کیپٹن صفدر پر غداری کا پرچہ ہوا اور پھر شاہدرہ میں مسلم لیگ کی ساری قیادت کے خلاف غداری اور سازش کا مقدمہ درج ہوا۔ کہا جاتا ہے کہ پرچہ درج کرنے سے پہلے انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس نے پرنسپل سیکرٹری ٹو پرائم منسٹر اعظم خان کو فون کر کے بتایا کہ اپوزیشن کو روکنے کے لیے ان کے خلاف اِس طرح کا مقدمہ درج کیا جا رہا ہے، چنانچہ وفاقی حکومت اور وزیراعظم کا یہ دعوی درست معلوم نہیں ہوتا کہ انہیں سرے سے مقدمے کے اندراج کا علم ہی نہیں تھا۔ دراصل غداری کے مقدمے پر جو ردِعمل آیا، پی ٹی آئی نے اپنے آپ کو مقدمے سے الگ اور دور کرنے کا سیاسی فیصلہ کیا اور معاملہ اداروں پر ڈال دیا کہ انہوں نے وفاقی حکومت سے پوچھے بغیر ہی یہ مقدمہ درج کر لیا حالانکہ حقیقت یہ نہ تھی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں