عمران خان صاحب کو مائنس ہونے سے کوئی نہیں روک سکے گا ، عمران خان کو بالآخر کس کیساتھ سمجھوتہ کرنا پڑے گا؟

اسلام آباد (پی این آئی) عمران خان صاحب کو بہرحال کسی ایک جماعت کے ساتھ سمجھوتہ کرنا پڑے گا اور وہ جماعت پیپلزپارٹی ہے ، ان خیالات کا اظہار سینئر صحافی و تجزیہ کار صابر شاکر نے کیا ۔ اردو روزنامہ دنیا کے لیے لکھے گئے اپنے ایک کالم میں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے حکومت مخالف

تحریک کے موقع پر وزیراعظم عمران خان کی ضد دو بڑی جماعتوں مسلم لیگ نواز اور پیپلز پارٹی کو ایک کر سکتی ہے اور اگر دونوں ایک ہوگئے تو پھر عمران خان صاحب کو مائنس ہونے سے کوئی نہیں روک سکے گا ۔صحافی صابر شاکر کے مطابق پی ڈی ایم کے پاس اس وقت تمام لوازمات موجود ہیں ، موجودہ صورتحال میں سیاسی‘ قومی‘ علاقائی‘ مذہبی، ان سب کو اکٹھا ہونے سے روکنا ہی تحریک انصاف کی حکومت کی اصل کامیابی ہو گی لیکن موجودہ حکومت کی سب سے بڑی اپوزیشن مہنگائی ہے۔دوسری طرف حکومت کے خلاف اپوزیشن کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم) میں آپسی اختلافات سامنے آنا شروع ہوگئے۔تفصیلات کے مطابق حکومت کے خلاف بننے والے اپوزیشن اتحادپاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ میں حزب اختلاف کی جماعتوں میں اختلافات کھل کر سامنے آنے لگے ہیں۔ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم میں کوئی جماعت مرکزی کردار چاہتی ہے تو کوئی جماعت چاہتی ہے کہ اس اتحاد کا سارا کرتا دھرتا اس کو سمجھا جائے۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ روز ہونے والی میٹنگ کے بعد جب پی ڈی ایم رہنماؤں نے پریس کانفرنس کی تو مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی اور اے این پی کے میاں افتخار بظاہر تو اکٹھے کھڑےتھے مگر ان کےبیانات میں واضح فرق تھا۔پی ڈی ایم کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں کیے جانے والے فیصلے کے تحت سابق وزیراعظم اور پی پی کے مرکزی رہنما راجہ پرویز اشرف کو پی ڈی ایم کا سینئر نائب صدر بنایا گیا ہے جب کہ سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی کو پی ڈی ایم کا سیکریٹری جنرل مقرر کیا گیا ہے۔ پی ڈی ایم کی اسٹیرنگ کمیٹی کے اجلاس کے بعد ہونے والی پریس کانفرنس کے دوران جب میڈیا نمائندوں نے سوال کیا کہ کیا پی ڈی ایم میں ملنے والے عہدے مستقل بنیادوں پر ہوں گے تو شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پی ڈی ایم میں ملنے والے عہدے مستقل ہوں گے جبکہ میاں افتخار بولے کہ نہیں یہ عہدے روٹیشن کی بنیاد پر ملیں گے۔دونوں رہنماؤں کے بیانات میں تضاد نے اپوزیشن اتحاد کے درمیان اختلافات واضح کردیا ۔

close