کراچی(پی این آئی)سینئر تجزیہ کار اور معروف صحافی کامران خان نے کہا ہے کہ ہمارے قومی خزانے کو جوںکوں کی طرح چاٹنے والے ہزاروں نہیں شائد لاکھوں کی تعداد میں ہماری صفوں میں کہیں معزز بزنس مین ،کہیں ایف بی آر کے آفیسرز بنے بیٹھے ہیں ،ٹیکس چوری اس مافیا کے خون میں سرایت کر چکی،اگر بزنس
مین اور ایف بی آر مافیا 5 سال میں 1258 ارب رپے صرف ٹیکس چوری میں نگل جائیں،جہاں صرف ایک فیصد آبادی ٹیکس دے، وہ ملک خاک ترقی کرے گا؟اگر پاکستانیوں نے چور بازاری سے توبہ نہ کی تو ایماندار اور مخلص عمران خان اور اس کی مخلص ٹیم الٹی بھی لٹک جائے پاکستان کی تقدیر نہیں بدل سکتی۔تفصیلات کے مطابق مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ پر اپنے ویڈیو پیغام میں سینئر صحافی کامران خان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کو مال و متاع کی لالچ نہیں ،عمران خان کی کور معاشی ٹیم بھی مالی لالچ سے پاک بہترین پروفیشنلز پر مبنی ہے مگر یہ ٹیم اکیلے پاکستان کی تقدیر نہیں بدل سکتی،جب تک ہر پاکستانی اس مشن پر کمر بستہ نہیں ہو جاتا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت اور خزانے کو تباہ و برباد کرنے والے اُن لوگوں کو جو صرف سیاسی خاندان یا اٌن کے فرنٹ مین نہیں ،جو ناقابل تردید اور ٹھوس ثبوتوں پر مبنی جعلی بینک اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ اور ٹی ٹیز کیس بگھت رہے ہیں ،ہمارے قومی خزانے کو جوںکوں کی طرح چاٹنے والے ہزاروں شائد لاکھوں کی تعداد میں ہماری صفوں میں کہیں معزز بزنس مین ،کہیں ایف بی آر کے آفیسرز بنے بیٹھے ہیں ،ٹیکس چوری اس مافیا کے خون میں سرایت کر چکی ہے۔کامران خان نے کہا کہ 30 ستمبر کو حکومت پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل انٹرنل آڈٹ کی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں اس خون چیز مافیا کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے،پتا چلا کہ اس کالے دھندے سے 2014 سے 2019 تک 1258 ارب روپے کی ٹیکس چوری کی گئی اور پاکستان کے خزانے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا گیا ،تمام معزز بزنس گروپس نہیں مگر ہزاروں کی تعداد میں ایسے ہزاروں بزنس مین ہیں جنکے لئے معمول ہے کہ وہ اپنے منافع جعلی نقصانات میں بدل دیں ،ہر سال سینکڑوں بلکہ اربوں روپے کی جعلی خریداری ہوتی ہے،جعلی اخراجات دکھائے جاتے ہیں اور اس میں ایک پورا نیٹ ورک ہے جن کو ایف بی آر نے جعلی این ٹی ایم جاری کر دیئے ہیں ۔کامران خان نے کہا کہ غضب خدا کا ٹیکس بچانے کے لئے ہزاروں اربوں روپے کی یہ خرید و فروخت یہ ہمارے نظام کا معمول ہے،یہی نہیں ہزاروں ویسٹرن سکولز ،کاروبار آپ سے باقاعدہ ود ہولڈنگ ٹیکس اور سیلز ٹیکس وغیرہ کاٹتے ہیں مگر قومی خزانے میں جمع نہیں کراتے اپنی جیبوں میں بھر لیتے ہیں ،اس پس منظر میں فیصلہ کریں کہ کیا پاکستان کی تقدیر بدلی جا سکتی ہے؟پاکستان کی تقدیر بدلی جا سکتی ہے اگر ہر پاکستانی اس طرح کی چور بازاریوں سے توبہ کرے، ایف بی آر کرپشن سے پاک ہو ورنہ ایماندار اور مخلص عمران خان اور اس کی ایماندار ٹیم الٹی بھی لٹک جائے تو خدانخواستہ پاکستان مفلس و یتیم ہی رہے گا ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں