نیویارک(پی این آئی) اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم کا کہنا تھا کہ ہانگ کانگ کے معاملات چین کے داخلی معاملات ہیں،اس میں غیر ملکی مداخلت نہیں ہونی چاہئیے۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم کا جنرل اسمبلی کی 55 ممالک پر مشتمل کمیٹی سے خطاب میں کہنا تھا کہ خودمختار
ممالک کے داخلی معاملات میں مداخلت کرنا یو این چارٹر کا اہم حصہ ہے۔چین کی جانب سےہانگ کانگ میں ہیومن رائٹس کے حوالے سے نیا قانون لا گرپر جرمنی کے تحفظات کا جواب دیتے ہوئے منیر اکرام نے کہا کہ ہانگ چین کا حصہ ہے،اور کسی بھی ملک کے نیشنل سیکیورٹی معاملات کا قانونی اختیار ریاست کے پاس ہوتا ہے۔پاکستانی مندوب کا کہنا تھا کہ ہانگ کانگ کے معاملات چین کے داخلی معاملات ہیں۔ہانگ کانگ کے معاملات میں غیر ملکی مداخلت نہیں ہونی چاہئیے۔پاکستان ہانگ کانگ سے متعلق چین کے موقف کی حمایت کرتا ہے۔دوسری جانب اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر نے چین سمیت 55 ممالک کا دستخط کردہ ایک بیان پڑھ کر سنایا۔ بیان میں چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے واسطے ہانگ کانگ کی صورت حال کو استعمال کرنے کی مذمت کی گئی۔اقوام متحدہ میں چین کے سفیر چانگ جون نے جرمنی، امریکا اور برطانیہ کے موقف کو منافقت قرار دے کر اس پر نکتہ چینی کی۔سفیر نے تینوں ملکوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ اپنی بدمعاشی اور جانب داری کو ایک طرف رکھ کر اب جہنم کے کنارے سے واپس لوٹ آئیں۔ دوسری جانب انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے چین کی مخالفت میں بیان پر اتنی بڑی تعداد میں ممالک کے دستخط ہونے کا خیر مقدم کیا ہے۔ یاد رہے کہ 2019 میں برطانیہ نے بھی اسی نوعیت کے مسودے پر 23 ممالک کے دستخط اکٹھا کیے تھے۔مغربی سفارت کاروں کے مطابق بیجنگ ہر سال اقوام متحدہ کے ممالک پر دبائو بڑھا دیتا ہے تا کہ اس نوعیت کے بیانات پر دستخط سے روکا جا سکے۔واضح رہے کہ چین کی جانب سے تیار کیے گئے ایک بیان میں 26 ممالک نے پیر کے روز اقوام متحدہ میں مطالبہ کیا تھا کہ امریکا اور دیگر مغربی ممالک کی جانب سے بیجنگ پر عائد پابندیوں کو ختم کیا جائے۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ پابندیاں کرونا کی وبا کی روک تھام کے سلسلے میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا باعث ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں