حکومت گرانے کیلئے بنایا گیا اپوزیشن کا اتحا د آپس میں ہی دست و گریباں ہو گیا، اہم سیاسی جماعت نے دھمکی دیدی

لاہور(پی این آئی) حکومت کے خلاف اپوزیشن کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم) میں آپسی اختلافات سامنے آنا شروع ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق حکومت کے خلاف بننے والے اپوزیشن اتحادپاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ میں حزب اختلاف کی جماعتوں میں اختلافات کھل کر سامنے آنے لگے ہیں۔ذرائع کے

مطابق پی ڈی ایم میں کوئی جماعت مرکزی کردار چاہتی ہے تو کوئی جماعت چاہتی ہے کہ اس اتحاد کا سارا کرتا دھرتا اس کو سمجھا جائے۔ذرائع کے مطابق گزشتہ روز ہونے والی میٹنگ کے بعد جب پی ڈی ایم رہنماؤں نے پریس کانفرنس کی تو مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی اور اے این پی کے میاں افتخار بظاہر تو اکٹھے کھڑےتھے مگر ان کےبیانات میں واضح فرق تھا۔ پی ڈی ایم کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں کیے جانے والے فیصلے کے تحت سابق وزیراعظم اور پی پی کے مرکزی رہنما راجہ پرویز اشرف کو پی ڈی ایم کا سینئر نائب صدر بنایا گیا ہے جب کہ سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی کو پی ڈی ایم کا سیکریٹری جنرل مقرر کیا گیا ہے۔پی ڈی ایم کی اسٹیرنگ کمیٹی کے اجلاس کے بعد ہونے والی پریس کانفرنس کے دوران جب میڈیا نمائندوں نے سوال کیا کہ کیا پی ڈی ایم میں ملنے والے عہدے مستقل بنیادوں پر ہوں گے تو شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پی ڈی ایم میں ملنے والے عہدے مستقل ہوں گے جبکہ میاں افتخار بولے کہ نہیں یہ عہدے روٹیشن کی بنیاد پر ملیں گے۔ دونوں رہنماؤں کے بیانات میں تضاد نے اپوزیشن اتحاد کے درمیان اختلافات واضح کردیا ہے۔اجلاس میں پی ڈی ایم کے عہدوں کی روٹیشن پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ کچھ جماعتوں نے روٹیشن بنیاد کی شدید مخالفت کردی۔ ذرائع کے مطابق بعض جماعتوں کے اراکین کا کہنا تھا کہ روٹیشن سے اتحاد ختم ہوسکتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماؤں نے 18 اکتوبر کے جلسے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم کی اسٹیئرنگ کمیٹی نے جلسوں کا حتمی فیصلہ کیا، پھر 18 اکتوبر کا فیصلہ کس نے کیا؟ پیپلز پارٹی اراکین نے مؤقف اختیار کیا کہ اتحاد ایسے نہیں چلتے سب کواعتماد میں لے کر چلنا ہوتا ہے۔جس کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے کہ پی ڈی ایم کے تحت پہلا جلسہ 16 اکتوبر کو گوجرانوالہ میں ہوگا۔اس سے قبل خبر آئی تھی کے پی ڈی ایم کے تحت پہلا جلسہ 18 اکتوبر کو کیا جائے گا جس پر پیپلز پارٹی نے اعتراض کیا تھا کہ سندھ حکومت ہر سال 18 اکتوبر کو سانحہ کارساز کی یاد میں تقریبات منعقد کرتی ہے جس کی وجہ سے اس تاریخ کو کوئٹہ میں جلسہ کرنا ناممکن ہے جس کے بعد پی ڈی ایم نے 16 اکتوبر کو گوجرانوالہ میں جلسہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں