لاہور(پی این آئی) سینئر صحافی ہارون الرشید کا کہنا ہے ممکن ہے کہ پیپلزپارٹی کے بانی اور قائد ذوالفقار علی بھٹو کی پوتی فاطمہ بھٹو اگلے انتخابات میں حصہ لیں۔سیاسی صورتحال پر تجزیہ پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فاطمہ بھٹو آئندہ الیکشن لڑنے کے بارے میں غور و فکر کر رہی ہیں۔فاطمہ بھٹو کو سپورٹ بھی مل
سکتی ہے۔فاطمہ بھٹو اصلی بھٹو ہیں،اگر پیپلز پارٹی سے ٹکٹ نہیں ملتی تو کہیں اور سے مل جائے گی،ہر علاقے میں دو تین امیدوار تو ہوتے ہیں۔فاطمہ بھٹو پر کوئی الزام نہیں ہے،ان کے بارے میں تاثر بہت اچھا ہے۔فاطمہ بھٹو کو ایک خیرہ خواہ اورپڑھی لکھی خاتون سمجھا جاتا ہے۔بات کرنے کا سلیقہ بھی خوب ہے،فاطمہ بھٹو کو بس ایک ہی اندیشہ ہے کہ ان کی زندگی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے،لیکن اس کا تو کوئی بندوبست ہو ہی جائے گا۔گذشتہ سال بھی فاطمہ بھٹو کے سیاست میں آنے کی خبریں بھی گردش کرتی رہیں۔بتایا گیا کہ ئیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے فاطمہ بھٹو کو سیاسی میدان میں اُتارنے کے لیے سرگرمیاں تیز کر دیں۔۔ صوبہ سندھ پر آصف علی زرداری کی گرفت کمزور ہونے ، کرپشن کیسز میں گرفتاری کے منڈلاتے بادل اور بدنامی کے باعث بھٹو خاندان کے سرکردہ افراد نے بھی بھٹو خاندان کی سیاسی وراثت واپس دلوانے کے لیے فاطمہ بھٹو کی حمایت کا عندیہ دیا تھا۔اس سے قبل بھی ایک خبر سامنے آئی تھی کہ غنویٰ بھٹو نے ذوالفقار بھٹو جونئیر اور ان کی بہن کو پاکستان میں سیاست میں متعارف کروانے کی کوششیں شروع کر دی تھیں۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ قبل ازیں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے غنویٰ بھٹو نے کہا کہ بلاول جتنی بھی کوشش کر لے وہ بھٹو نہیں بن سکتا۔ غنویٰ بھٹو نے کہا کہ بلاول لاکھ کوششیں کر لے وہ کبھی بھی ذولفقار علی بھٹو نہیں بن سکتا۔غنویٰ بھٹو کے خطاب کے دوران فاطمہ فاطمہ کے نام کے نعرے لگتے رہے۔ غنویٰ بھٹو بے نظیر بھٹو کے بھائی اور ذولفقار علی بھٹو کے بیٹے مرتضیٰ بھٹو کی بیوہ ہیں اور ان کے آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو کے ساتھ خاندانی اور سیاسی اختلافات بھی موجود ہیں۔ غنویٰ بھٹو پاکستانی سیاستدان ہیں البتہ مرتضی بھٹو سے شادی سے پہلے وہ لبنان میں رہتی تھیں اور1997 میں انہوں نے نصرت بھٹو کے خلاف الیکشن بھی لڑا تھا جس میں انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں