لاہور (پی این آئی) پاکستان مسلم لیگ ن باغی ارکان پنجاب اسمبلی کو ڈی سیٹ کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔رولز کے تحت ن لیگ باغی ارکان کو پارٹی سے نکالنے سے زیادہ اور کچھ نہیں کر سکتی۔تاہم مسلم لیگ ن کی پوری کوشش ہے کہ مذکورہ ارکان اسمبلی کو ڈی سیٹ کرایا جائے۔ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا
ہے کہ کوئی رکن اسمبلی وزیراعلیٰ کو پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ دے تو اس کے خلاف کاروائی ہو سکتی ہے۔کوئی رکن فنانس بل کی حمایت کرے تو کاروائی ہو سکتی ہے۔آئین اور قانون کے تحت کوئی بھی رکن اسمبلی وزیراعلیٰ سے ملاقات کر سکتا ہے۔ن لیگ کی لیگل ٹیم نے بھی قانونی پیچیدگیوں پارٹی صدر کو کر دی۔واضح رہے کہ ن لیگ نے 5 باغی ارکان کو پارٹی سے نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔پارٹی کے سیکٹری جنرل احسن اقبال نے قیادت کی منظوری کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات کرنے والے ارکان کو پارٹی سے نکالنے کا فیصلہ کیا۔تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن نے پارٹی نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرنے والے ارکان کے خلاف بڑا فیصلہ کیا ہے۔ ن لیگ نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے ملاقات کرنے والے 5 ارکان کو پارٹی سے نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس حوالے سے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے قیادت کی منظوری سے فیصلے کا اعلان کیا ہے۔پارٹی سے نکالے جانے والے ارکان پنجاب اسمبلی میں اشرف انصاری،جلیل شرقپوری شامل تھے۔محمد فیصل خان نیازی،نشاط ڈاہا،محمد غیاث الدین بھی پارٹی سے نکالے جانے والے رہنماؤں میں شامل ہیں۔پارٹی سے نکالے جانے والے مسلم لیگ ن کے رکن پنجاب اسمبلی میاں جلیل احمد شرقپوری نے کہا ہے کہ اختلاف رائے ہوتا ہے اس کا مطلب یہ نہیں پارٹی چھوڑ دوں، کس پارٹی کے منشور میں لکھا ہے کہ وزیراعلیٰ سے نہیں ملنا ، وزیراعلیٰ سے ملنا کوئی غیرقانونی کام نہیں ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں