اسلام آباد (پی این آئی) ملک بھر میں مختلف محکموں کے سرکاری ملازمین نے 14اکتوبر کو پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے احتجاجی دھرنے کا اعلان کردیا ہے، حکومت کو 21 مطالبات پیش کیے ہیں، آئی ایم ایف کے دباؤ پر سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا، جبکہ ہزاروں ملازمین کو فارغ کردیا گیا ہے۔تفصیلات
کے مطابق سرکاری ملازمین نے تنخواہوں میں عدم اضافے اور نجکاری کے خلاف احتجاجی دھرنے کا اعلان کردیا ہے، لیبر یونینز متفقہ طور پر14 اکتوبر کو اسلام آباد میں دھرنا دیں گی۔مختلف سرکاری محکموں کی لیبر یونینز نے مشترکہ طور پر21 مطالبات تیار کرکے حکومت کو پیش کیے ہیں، سی اے اے ، اوجی ڈی سی ایل، یوٹیلٹی اسٹورز اور دیگر اداروں کی لیبر یونین کا مشترکہ اجلا س ہوا، جس میں حکومت کی سرکاری ملازمین کے حوالے سے عوام دشمن پالیسیوں کی مذمت کی گئی۔لیبر یونینز کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اگر مطالبات منظور نہ کیے گئے توپارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے 14اکتوبر کو احتجاجی دھرنا دیا جائے گا۔لیبر یونین کے عہدیدران کا کہنا ہے کہ حکومت نے آئی ایم ایف کے دباؤ پر سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا۔ حکومت قومی اداروں کی نجکاری کرنے کی مکمل تیاری کرچکی ہے۔ اسٹیل ملز کے 9ہزار 500 ملازمین کو فارغ کردیا گیا ہے۔علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی 700 ملازمین، محکمہ سیاحت سے 450 ملازمین کو فارغ کیا گیا ہے۔دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے محکمہ مال کے ملازمین کو واجبات کی عدم ادائیگی کے خلاف درخواستوں پر محکمے کو تمام ملازمین کو واجبات کی ادائیگی کا حکم دیتے ہوئے عملدرآمد رپورٹ جمع کروانے کا حکم دے دیا۔لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے درخواستوں پر سماعت کی ۔ فاضل عدالت نے دوران سماعت ملازمین کو واجبات کی عدم ادائیگی پر متعلقہ حکام کے خلاف کارروائی کی تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی حکم عدولی پر متعلقہ حکام عدالت کے روبرو پیش ہوں ،حکم عدولی کرنے والے نتائج کے ذمہ دار ہوں گے ۔ درخواست گزاروں نے 28 اکتوبر 2019 کے عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ ہونے کو چیلنج کیا تھا ۔جس میں موقف اپنایا گیا کہ لاہور ہائیکورٹ نے محکمہ مال کے حکام کو 28 اکتوبر 2019 کو واجبات کی ادائیگی کا حکم جاری کیا لیکن واضح احکامات کے باوجود واجبات ادا نہیں کیے جا رہے، استدعا ہے کہ عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ کرنے پر چیف سیکرٹری پنجاب، چیف سیٹلمنٹ کمشنر سمیت دیگر کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں